بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے عدت گزارنے کی جگہ


سوال

اگر ایک عورت کا شوہر وفات ہوجائے اور شوہر کا اپنا ذاتی گھر ہو اور شوہر کے باپ کا گھر بھی ہو جس میں اس کا مخصوص کمرہ ہو تو کیا اس کی بیوہ کواپنے شوہر کے گھر میں عدت گزارنی ہوگی یا سسر کے گھر میں؟ جس میں اس کا مخصوص کمرہ بھی ہے اور اگر شوہر کے مختلف شہروں میں دوتین گھر موجود ہوں تو بیوہ عدت کے دن ان گھروں میں جاسکتی ہے اور چند دنوں کے لیے مختلف گھروں میں رہ سکتی ہے؟ تفصیلاً جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں شوہر جس گھر میں انتقال کے وقت رہائش پذیر تھا،عورت پر اس  گھر میں ہی عدت گزارنا لازم ہے،اس کے علاوہ اگرچہ شوہر کے مختلف شہروں میں اور بھی گھر موجود ہوں،یاکہیں کوئی مخصوص کمرہ ہو،وہاں عورت کے لیے جانا اور عدت گزارنا جائز نہیں ہے۔

 فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا تخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100918

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں