بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت سے پہلے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

ہم یونیورسٹی جاتے ہیں بس میں اور واپسی ہماری 4:30 بجے ہوتی ہے، تو کیا ہم عصر کی نماز وقت شروع ہونے سے پہلے پڑھ سکتے ہیں؟ کیونکہ ہم پھر گھر مغرب کے ٹائم پہنچتے ہیں.

جواب

بصورتِ  مسئولہ   کسی بھی فرض  نماز کو اس کے وقت سے پہلے پڑھنا شرعًا درست نہیں ہے،  وقت سے پہلے پڑھی ہوئی نماز  شرعًا معتبر نہیں ؛  اس لیے آپ کے  لیے عصر کی نماز وقت سے پہلے پڑھنا مذکورہ عذر کی بنا پر  جائز نہیں ہے۔

نماز ہر  بالغ مسلما ن پر اس کے وقت میں پڑھنا ضروری ہے، لہذا  آپ یونیورسٹی کی انتظامیہ اور بس ڈرائیور سے حکمت اور بصیرت کے ساتھ نماز کے وقت گاڑی روکنے کا کہیں ، امید ہے کہ وہ ایسا کرنے پر راضی ہو جائیں گے۔

قرآن کریم میں ہے:

"إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ."﴿النساء: ١٠٣﴾

ترجمہ: "بے شک نماز مسلمانوں پر فرض ہے اپنے مقررہ وقتوں میں۔"

(ماخوذ از ترجمہ شیخ الہند ، ص: ۱۲۴ و۱۲۵)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں