بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد نہ ہونے کی وجہ سے دوسری شادی کرنا


سوال

شادی کو پانچ سال ہو گئے، لیکن ابھی تک اولاد نہیں ہوئی اور بیوی، شوہر کی دوسری شادی پر رضامند نہیں۔ بیوی بحث کرتی ہے کہ حضرت  زکریا علیہ السلام نے بھی تو صبر کیا تھا، پھر الله نے اولاد سے نواز دیا تھا، تم صبر کیوں نہیں کرتے؟ اس بارے میں احکامات ہیں۔ براہِ کرم راہ نمائی فرمائیں۔ 

جواب

سائل  بیوی سے اولاد نہ ہونے کی وجہ سے  دوسری شادی کرنا چاہتا ہے   تو دوسری شادی کرنے کی اجازت ہے،لیکن دونوں بیویوں کے درمیان رہن سہن، نان و نفقہ اور  رات گزارنے میں عدل و انصاف اور برابری ضروری  ہے، کسی ایک بیوی کے ساتھ ترجیحی سلوک کرنا شرعاً ناجائز ہے اور احادیث میں اس کی بہت سخت وعید آئی ہے، لیکن  دوسری شادی کرنا لازم نہیں ہے، اگر وہ انتظار کرتا ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے:

"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من كانت له امرأتان، فمال إلى أحدهما جاء يوم القيامة وشقه مائل." 

(سنن أبی داؤد،باب فی القسم بین النساء،ج3،ص469،ط؛دار الرسالۃ العالمیۃ)

تفسیر القرطبی میں ہے:

"فالمعنى أنه يحصر نفسه عن الشهوات. ولعل هذا كان شرعه، فأما شرعنا فالنكاح، كما تقدم."

(سورۃ آل عمران،ج4،ص78،ط؛دار الکتب المصریہ)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین  میں ہے:

"(و) صح (نكاح أربع من الحرائر والإماء فقط للحر) لا أكثر."

(فصل فی المحرمات،ج3،ص48،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں