بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد کے عقیقہ سے پہلے اپنا عقیقہ لازم سمجھنا


سوال

 اگر میرا عقیقہ نہیں ہوا اور اب میں اپنے بچوں کا عقیقہ کروں تو کیا مجھے اس سے پہلے اپنا عقیقہ کرنا ہو گا یا میں اس جانور میں اپنا بھی عقیقہ ان بچوں کے ساتھ ادا کر کر سکتا ہوں؟

جواب

اگر اب تک آپ کا عقیقہ نہیں ہوا تو بھی اولاد کا عقیقہ کرنا صحیح ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، باقی استطاعت ہونے کی صورت میں اولاد کے ساتھ اپنا عقیقہ بھی کرلینا چاہیے، نیز ایک ہی جانور میں اولاد کے عقیقہ کے ساتھ اپنا عقیقہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

 تنقيح الفتاوى الحامدية  میں ہے:

"قال في السراج الوهاج في كتاب الأضحية ما نصه مسألة ‌العقيقة تطوع إن شاء فعلها، وإن شاء لم يفعل ... ويسن أن يعق عن نفسه من بلغ ولم يعق عنه."

(كتاب الذبائح، 2/ 212، 213 ط: دار المعرفة بيروت)

فتح الباري لابن حجرمیں ہے:

"فإن ‌أخرت ‌عن ‌البلوغ سقطت عمن كان يريد أن يعق عنه لكن إن أراد أن يعق عن نفسه فعل وأخرج بن أبي شيبة عن محمد بن سيرين قال لو أعلم أني لم يعق عني لعققت عن نفسي واختاره القفال ونقل عن نص الشافعي في البويطي أنه لا يعق عن كبير وليس هذا نصا في منع أن يعق الشخص عن نفسه بل يحتمل أن يريد أن لا يعق عن غيره إذا كبر."

( باب إماطة الأذى عن الصبي، 9/ 595، دار العرفة بيروت)

اعلاء السنن میں ہے:

"عن الربيع بن صبيح عن الحسن البصري إذا لم يعق عنك فعق عن نفسك و إن كنت رجلا."

(كتاب الذبائح، باب أفضلية ذبح الشاة في العقيقة، 17/ 121، ط: إدارة القرآن)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں