ایک لڑکا جو امریکا میں مقیم ہے ،وہاں ایک حادثے میں ٹانگ سے معذور ہوگیا ہے، اور اب ہسپتال میں زیر علاج ہے ،امریکا میں اس نے امریکی حکومتی پالیسی کے تحت لایف انشورنس کروا چکا تھا ،اب حادثے کے بعد آیا وہ اس لائف انشورنس سے فائدہ حاصل کرسکتا ہے یا نہیں ؟ایک قابل ذکر بات یہ بھی ہے کے موصوف کو اس وقت پیسے کی شدید ضرورت بھی ہے۔ اس تمام معاملے میں اللہ رب العزت کا کیا حکم ہے؟ شریعت اس کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
انشورنس کی مروجہ تمام اقسام جوئے اور سود کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں، لہذا انشورنس کی پالیسی اگر لے لی ہو تو اس کو فی الفور ختم کردیں، اور توبہ واستغفار بھی کریں، اور اس صورت میں مذکورہ لڑکےکے لیے جمع کرائی اصل رقم کا استعمال جائز ہوگا، زائد یعنی سودی رقم کا استعمال جائز نہیں ہوگا، بلکہ اسے ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا لازم ہوگا۔
البتہ اگر لڑکا سخت محتاج ہو ،اور زکات کا مستحق ہو،اور کسی بھی جانب سے حلال پیسوں کا انتظام نہیں ہوسکتا ہو،تو پھر اسی سودی رقم سے بطور کفایت یعنی علاج پر جتنا خرچ ہوتا ہو ،اتنا استعمال کرسکتا ہے۔
انشورنس کےمزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101727
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن