بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انوشہ نام کا تلفظ ، معنیٰ اور یہ نام رکھنے کا حکم


سوال

میں اپنی بیٹی کا نام انوشہ (Anoosha) رکھنا چاہتا ہوں، مجھے اس نام کا معنیٰ بتادیں، اور یہ کہ یہ نام رکھنا صحیح ہے یا نہیں؟ اور یہ بھی بتادیں کہ اس لفظ کی انگریزی میں اسپیلنگ کیا ہوگی؟

جواب

"انوشہ" فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کا صحیح تلفظ "اُنُوشَہ" (الف اور نون کے پیش، واو کے سکون، شین کے زبر اور ہاء کے جزم کے ساتھ) ہے، اور اس کے معنیٰ ہیں خوشحال، خرم، نوجوان بادشاہ، بے زوال و جاودانی حیثیت رکھنے والا۔

اس لفظ کے لغوی معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام لڑکے کے لیے رکھنا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے، تاہم اگر یہ لڑکی کا نام بھی رکھ لیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں، اور اس لفظ کا انگریزی تلفظ  "unusha" ہوگا۔

غیاث اللغات میں ہے:

"انوشہ: بضمتین  و واو مجہول وشین معجمہ بمعنی خُرّم وخوشحال وپادشاہِ نوجوان، ومجازاً بمعنی داماد"

(باب الالف المقصورہ، فصل الف مقصورہ مع نون، صفحہ نمبر ٨٠، ط: قدیمی کتب خانہ)

حسن اللغات (فارسی - اردو)  میں ہے:

"اُنوشہ: (ف) دولہا - داماد (٢) نوجوان بادشاہ (٣) خوشحال"

(باب الف مقصورہ، ا-ن، صفحہ نمبر: ٧٣، ط: اورینٹل بک سوسائیٹی، لاہور)

فیروز اللغات فارسی میں ہے:

"انُوشَہ:  جوان بادشاہ (2) خوش، (3) بے زوال، جاودانی حیثیت رکھنے والا"

(ا ن و، صفحہ نمبر: ٨٣، ط: فیروز سنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں