بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انگریزوں کی طرف سے جاری نوکری سے دستبرداری کے عوض معاوضہ لینا


سوال

قبائلی علاقہ جات میں حصہ داری کے نام سے نوکریاں مخصوص افراد کے نام پر انگریزوں کے وقت سے چلی آرہی ہیں ، جب وہ افراد فوت ہوجاتے ہیں  تو ان کے ورثاء  اس نوکری کو آپس میں تقسیم کرتے چلے آرہے ہیں حال ہی میں وہ نوکریاں پولیس کی نوکری میں تبدیل کردی گئی تو ورثاء میں سے جس وراث کا شوق ہو تو دوسرے ورثاء اس سے رقم لے کر مذکورہ نوکری سے دستبردار ہو جاتے ہیں ، اب پوچھنا یہ کہ دیگر ورثاء کا رقم لینا اور ایک وراث کا رقم دینا شرعا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ انگریز حکومت کی جانب سےخاصہ داری کے نام سے  مخصوص افراد کے نام پر جاری ہونے والی نوکریاں جو اب تک نسل درنسل وراثت میں چلی آرہی ہیں شرعا حقوق مجردہ ( وہ حق جن کا خارج میں کوئی وجود نہ ہو ) کے زمرے میں آتی ہیں اور حقوقِ مجردہ کی کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے ۔

بحوث فی قضایا فقہیہ میں ہے :

"إن الحقوق التي ليست ثابتة الآن، وإنما هي ‌متوقعة في المستقبل، لا يجوز الاعتياض عنها بصورة من الصور."

(بيع الحقوق المجردة ، ص: 116، ط: دارالقلم )

فتاوی شامی میں ہے :

"وفي الأشباه: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة، وعلى هذا لايجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف.

مطلب: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة (قوله: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لاتحتمل التمليك و لايجوز الصلح عنها."

 (کتاب البیوع، 4/ 518، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں