بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انگھوٹے چومنے کا حکم


سوال

انگوٹھے چومنے کی حدیث ارشاد فرمائیں بھلے ضعیف ہو۔

جواب

اذان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی سن کر انگوٹھے چومنے اورآنکھوں سے لگانے کی کوئی صحیح دلیل نہیں ہے اورنہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس اور خیرالقرون میں اس کاثبوت ملتاہے، اسی وجہ سے اس عمل کو علماء نے ناجائز اور بدعت بتایاہے۔ اورجن احادیث سے اس بارے میں استدلال کیا جاتاہے ان کے بارے میں محدثین کا اتفاق ہے کہ وہ سب موضوع (من گھڑت) یا انتہائی ضعیف ہیں۔ جیسا کہ امام جلال الدین سیوطیؒ لکھتے ہیں:

"الأحادیث التي  رویت في تقبیل الأنامل و جعلھا علی العینین عندسماع اسمه صلی اللہ علیه وسلم من المؤذن في  کلمة الشهادۃ کلھاموضوعات."

 ترجمہ: وہ حدیثیں جن میں مؤذن سے کلمہ شہادت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانام سنتے وقت انگلیاں چومنے اور آنکھوں پر رکھنے کا ذکر آیاہے وہ سب کی سب موضوع اورجعلی ہیں۔

اسی طرح ملاعلی قاریؒ فرماتے ہیں:

"بسند فیه مجاهیل مع انقطاعه."

ترجمہ: اس کی سندمیں کئی مجہول راوی ہیں اور اس کی سندبھی منقطع ہے۔

جو روایت من گھڑت ہو یا اس درجے کی ضعیف ہو، اس سے نہ کوئی حکم ثابت ہوسکتا ہے، نہ ہی کوئی فضیلت، بلکہ ایسی روایت کو اس کے من گھڑت یا شدید ضعیف ہونے کی صراحت کیے بغیر بیان کرنا ہی درست نہیں ہے۔

مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہؒ اس بارے میں تحریرفرماتے ہیں:

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کانامِ نامی سننے پر ابہام کو چومنا اور آنکھوں سے لگانا سنت نہیں ہے، حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایساحکم نہیں دیا اورنہ صحابہ کرامؓ سے یہ عمل در آمد ہوا۔ ہاں مسندفردوس دیلمی سے ایک روایت اس کے متعلق نقل کی گئی ہے وہ روایت ضعیف ہے، بعض بزرگوں نے اس عمل کو آنکھیں نہ دکھنے کے لیے مؤثر بتایاہے تو اگر کوئی شخص اس کو سنت نہ سمجھے اور آنکھوں کے نہ دکھنے کے لیے بطور ایک علاج کے عمل کرے تو اس کے لیے فی نفسہ یہ عمل مباح ہوگا، مگرلوگ اس کو شرعی چیز اور سنت سمجھ کر کرتے ہیں اس لیے اس کوترک کردینا ہی بہتر ہے؛ تاکہ لوگ التباس میں مبتلانہ ہوں۔"

[کفایت المفتی، ج:2، ص: 166، ط: دارالاشاعت کراچی]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں