انیب نام کا مطلب کیا ہے؟
قرآن و حدیث میں لفظِ "اُنیب" (ہمزہ پر پیش) بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے ، جس کا معنی ہے " میں رجوع کرنے والا ہوں یا میں رجوع کروں گا"، یہ فعل مضارع کا صیغہ ہے، نام رکھنا ہو تو "مُنِیب" نام رکھ لیا جائے، اس کا معنی ہے ،لوٹنے والا، رجوع کرنے والا۔ بہتر تو یہ ہے کہ انبیاء کرام ، صحابہ کرام کے ناموں میں سے کسی کا انتخاب کرلیا جائے تو یہ باعثِ برکت ہے۔
"(وناب) زيد (إلى الله) تعالى: أقبل، و (تاب) ، ورجع إلى الطاعة، ( {كأناب) إليه} إنابة، فهو {منيب، واقتصر الجوهري على الرباعي. وقيل: ناب: لزم الطاعة، وأناب: تاب ورجع، وفي حديث الدعاء: (وإليك} أنيب) الإنابة: الرجوع إلى الله بالتوبة، وفي التنزيل العزيز: { {منيبين إليه} (الروم: 31، 33) ، أي: راجعين إلى ما أمر به، غير خارجين عن شيء من أمره."
( نوب، ج: 4، ص: 314، ط: ودار إحياء التراث)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144511101531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن