بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اندرونی الٹراساؤنڈ، مذی اورمنی نکلنے سے روزے کا حکم/ قرض دے کر زکوۃ کی نیت کرنے کا حکم


سوال

۱۔اندرونی الٹراساؤنڈ کروانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟ جب کہ روزہ بھی منت کا ہو ، اگر روزہ ٹوٹتا ہے تو اس روزےکی قضا کا کیا حکم ہے؟ اور ٹوٹنے کے بعد کھانا پینا کر سکتے ہیں؟

۲۔جب ہمبستری سے پہلے میاں، یا بیوی خود اپنی شرم گاہ کے اوپر حصے کو رگڑتی ہے توعجیب سی کیفیت ہوتی ہےاور کچھ ہی لمحات میں اسے شرم گاہ کے اندر دھڑکن محسوس ہوتی ہے اور اس کے فوراً بعد بیوی خود کو لاغر محسوس کرتی ہے اور پرسکون ہو جاتی ہے، نیند بھی آنے لگتی ہے اور ہمبستری کی طلب بھی  نہیں رہتی ،اس سے اخراج کی سمجھ نہیں آتی کہ منی نکلی یا نہیں، البتہ مذی خارج ہو جاتی ہے، منی نظر نہیں آتی، لیکن کیفیت منی کے اخراج والی ہو جاتی ہے، کیا اس سے غسل فرض ہوتا ہے؟ اور اگر مذاق میں بغیر ہمبستری کے شوہر ایسا کرےاور بیوی کا روزہ ہو،توکیا روزہ ٹوٹ جائے گا ؟

۳۔اگر شوہر کسی کو ادھار دیتا ہے اور اسے اس رقم کی واپسی کی امید بھی نہیں ،تو کیا وہ ان پیسوں  میں زکوۃ کی نیت کر کے  بیوی کے زیورات کی  اگلے تین سالوں کی زکوۃوقت سے پہلے دے سکتا ہے ؟جب کہ پچھلی زکوۃ ادا کی ہوئی ہے۔

جواب

۱۔واضح رہے کہ اگرحاملہ عورت کو روزہ  کی حالت میں چیکنگ/الٹراساؤنڈ کی ضرورت ہو تو اس کے بارےمیں تفصیل یہ ہے کہ اگر شرم گاہ میں داخل کی جانی والی  چیز/کیمرہ خشک ہے توا س سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، اور اگر تر چیز لگاکر  اندر  داخل کرکے چیکنگ کی گئی، یا ایک مرتبہ خشک چیز داخل کرنے کے بعددوبارہ تری کی حالت میں داخل کی گئی تو  ایسی صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گااور اس پرایک روزے کی قضاء لازم ہوگی۔

باقی روزہ فاسد ہونے کی صورت میں  کھا نے پینے کی  گنجائش نہیں ،بلکہ بقیہ دن غروب ِ آفتاب تک امساک کرنا(یعنی روزہ داروں کی طرح بغیر کھائے پیے رہنا) ضروری ہے ۔

۲۔صورتِ مسئولہ میں اگر  بیوی کی شرم گاہ میں کچھ بھی داخل نہ کیا ہواور صرف بیرونی حصے میں  رگڑ سے  بیوی کی  منی نکل گئی، یعنی اس سے لذت اور شہوت کے ساتھ ایسا مادہ شرم گاہ سے خارج ہوا ہے جو ہم بستری کے دوران لذت کے ساتھ نکلتا ہے تو اس پر غسل واجب ہوجائے گا اور اگر  منی نکلنے یا نہ نکلنے کا مشاہدہ نہ ہولیکن لذت منی نکلنے کی محسوس ہوتی ہوتو اس صورت میں بھی یہی سمجھاجائےکہ منی نکلی ہے، لہذااس صورت میں بھی غسل کرنا لازم ہوگا،اگرروزہ دار ہو تو قضا لازم ہوگی۔

۳۔واضح رہے کہ  زکوۃ کی ادائیگی  کے لیے ضروری ہے کہ ادائیگی کرتے وقت  یا زکوۃ میں دیے جانے والے  مال کو دیگر اموال سے جدا کرتے وقت اس میں زکوۃ کی نیت کرے، کوئی مال کسی کو دینے کے بعد اس میں زکوۃ کی نیت کرنے کا شرعاً کوئی اعتبار نہیں ہے،لہذا صورت ِ مسئولہ   میں سائلہ کا شوہر جو رقم قرض میں دے چکا ہے اور اسے مذکورہ رقم کی واپسی کی امید نہیں تو ایسی صورت میں    مذکورہ رقم میں سائلہ کے زیورات کے آئندہ تین سالوں کی زکوۃ کی نیت کرلینے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی ۔

 البتہ مذکورہ صورت میں  زکوۃ کی ادائیگی کی جائز صورت یہ ہے کہ اگر مقروض واقعۃً مستحق ہے تو اسےبقدرِ زکوۃ رقم کا مالک بنادیں   اور جب رقم اس کی ملکیت میں چلی جائے تو اس سے اپنے قرض وصول کرلیں، اس طرح  دینے والے کی زکوۃ بھی ادا ہوجائے گی اور مقروض کا قرض بھی ادا ہوجائے گا۔

باقی زیورات کی مالک بیوی ہے شوہر نہیں ،اوروہ زیورات نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہوں تو ان کی زکوۃ بیوی کے ذمہ ہے شوہر کے ذمہ نہیں ،اگر بیوی کے کہنے پر شوہر اس کی زکوۃ ادا کرے تو زکوۃ ادا ہوجائے گی، اور یہ شوہر کی طرف سے بیوی پر بڑا احسان ہوگا۔

الفتاوی الہندیۃ میں ہے:

"ولو ‌أدخل ‌أُصبعه في استه أو المرأةُ في فرجها لا يفسد، وهو المختار إلاّ إذا كانت مبتلّةً بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن هكذا في الظهيرية. هذا إذا كان ذاكراً للصوم، وهذا تنبيهٌ حسنٌ يجب أن يحفظ؛ لأنّ الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكراً للصوم، وإلاّ فلا، هكذا في الزاهديُّ".

(الفتاوی الہندیۃ،کتاب الصوم، الباب الرابع ،النوع الاول  مایوجب القضاء دون الکفارۃ،ج:۱،ص:۲۰۴،ط:دار الفکر)

بذل المجہود میں ہے:

"واتفقت العلماء على أنّ الغسل لا يجب ‌لخروج ‌المذيّ، وعلى أنّ المذيّ نجسٌ، وعلى أنّ الأمر بالوضوء منه كالأمر بالوضوء من البول".

(بذل المجہود،کتاب الطہارۃ،باب فی المذی،ج:۲،ص:۱۶۵،ط:مرکز الشیخ ابی الحسن الندوی للبحوث والدراسات الاسلامیۃ)

الفتاوی الہندیۃ میں ہے:

‌"المذيّ ‌ينقض الوضوء".

(الفتاوی الہندیۃ،کتاب الطہارۃ،الباب الاول،الفصل الخامس فی نواقض الوضوء،ج:۱،ص:۱۰،ط:دار الفکر)

الدرالمختار میں ہے:

"(وفُرِض) الغسلُ (‌عند) ‌خروج (‌منيّ) من العضو وإلاّ فلا يُفرض اتفاقاً؛ لأنّه في حكم الباطن (منفصلٍ عن مقرّه) هو صلبُ الرجل وترائبُ المرأة ....  (بشهوة) أي لذّةٍ ولو حكماً كمحتلِم، ولم يذكر الدفْق ليشمل منيَّ المرأة؛ لأنّ الدفق فيه غير ظاهر".

(الدرالمختار،کتاب  الطہارۃ،ج:۱،ص:۱۵۹۔۱۶۰،ط:سعید)

الفتاوى الهندية:

"لأن خروج منيها إلى فرجها الخارج شرط لوجوب الغسل عليها، وعليه الفتوى". 

(1/15) ماجديه)

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: ‌وكذا ‌الاستمناء بالكفِّ) أي في كونه لا يفسد، لكن هذا إذا لم يُنزل، أما إذا أنزلَ فعليه القضاءُ".

(رد المحتار،کتاب الصوم،باب مایفسد الصوم ومالایفسدہ،ج:۲،ص:۳۹۹،ط:سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"‌وشرط ‌أدائها نية مقارنة للأداء أو لعزل ما وجب" .

(البحرالرائق،کتاب الزکوۃ، شروط وجوب الزکوۃ،ج:۲،ص:۲۲۶،ط:دار الکتاب الاسلامی)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأداء الدين عن العين لا يجوز بأن كان له على فقير خمسةُ دراهم وله مائتا درهم عيْن حال عليها الحول فتصدّق بالخمسة على الفقير ناوياً عن زكاة المائتين؛ لأنّه أداء الناقص عن الكامل فلا يخرج عما عليه، ‌والحيلة ‌في ‌الجواز أن يتصدّق عليه بخمسة دراهمَ عيْنٍ ينوي عن زكاة المائتين ثم يأخذها منه قضاءً عن دينه فيجوزُ ويحلّ له ذلك".

(بدائع الصنائع،کتاب الزکوۃ، فصل رکن الزکوۃ،ج:۲،ص:۴۳،ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں