بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

انڈہ خراب ہوجائےاور کپڑوں پر لگ جائے تو کیاحکم ہے؟


سوال

مرغی کا انڈا اندر سے خراب ہو خون نہ بنا ہو پاک ہے یا نہیں ؟اس کو استعمال کر سکتے ہیں؟ جسم پر لگ جائے تو پاک یا ناپاک ہو گا؟

جواب

اگر خراب انڈے سے مراد یہ ہے کہ  مرغی کے انڈا دیتے وقت اس کے چھلکے پر جو تری  ہوتی ہے وہ کپڑے پر لگ گئی تو شرعاً اس کا حکم یہ ہے کہ  یہ پاک ہے، اگر کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔

اور اگر مراد یہ ہے کہ انڈا اندر سے خراب ہوگیا ہے اور اس میں خون پیدا ہوگیا ہے اور وہ کپڑوں پر لگ گیا تو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ ناپاک ہے، اگر کپڑوں پر لگ جائے تو اس جگہ کو پاک کرنا ضروری ہوگا۔

نيز اگر انڈے کے اندر خو ن ہو تو اس کو کھانا جائز نہیں ہے۔

اسی طرح اگر انڈا اس طرح  خراب ہو  کہ  اندر خون نہ ہو،  لیکن وہ مضر صحت  ہو تو اس کو بھی کھانا جائز نہیں ہے،  ہاں اگر انڈ امعمولی سا خراب ہو، اس میں خون بھی نہ ہو او ر مضرصحت بھی نہ ہو تو اس انڈے کو کھایا جاسکتا ہے۔ ملحوظ رہے کہ  انڈے کے اندر خون نہ ہو تو  (یعنی ان آخری دونوں صورتوں میں)  وہ ناپاک نہیں ہوگا۔ 

"حاشية الطحطاوى علي مراقي الفلاح"میں ہے:

"قوله: "والدم المسفوح" أي السائل من أي حيوان إلى محل يلحقه حكم التطهير. قهستاني .والمراد  أن يكون من شأنه السيلان ،فلو جمد المسفوح۔ ولو على اللحم ۔فهو نجس، كما في منية المصلى. و كذا ما بقي في المذبح ؛لأنه دم مسفوح ،كما في ابن أمير حاج. قوله: "لا الباقي في اللحم الخ" ؛لأنه ليس بمسفوح ؛ولمشقة الإحتراز عنه."

(باب الأنجاس والطهارة عنها، ص:154، ط:دارالكتب العلمية)

"ردالمحتار"میں ہے:

"وكذا البيضة، فلا يتنجس بها الثوب ولا الماء إذا وقعت فيه، لكن يكره التوضؤ به للاختلاف".

(باب الأنجاس، ج:1، ص:349، ط:سعيد)

"الفتاوى الهندية"میں ہے: 

"إذا صلى وفي كمه بيضة مذرة قد حال مخها دماً جازت صلاته، وكذا البيضة التي فيها فرخ ميت. كذا في فتاوى قاضي خان.

في النصاب: رجل صلى وفي كمه قارورة فيها بول لاتجوز الصلاة سواء كانت ممتلئة أو لم تكن؛ لأن هذا ليس في مظانه ومعدنه بخلاف البيضة المذرة؛ لأنه في معدنه ومظانه وعليه الفتوى. كذا في المضمرات."

(كتاب الصلاة، ج:1، ص:62، ط:رشيدية)

موسوعۃ الفقہ الاسلامی میں ہے:

"حكم الأطعمة: الأصل في جميع الأطعمة الحل إلاالنجس، والضار، والخبيث، والمسكر، والمخدر، وملك الغير.فالنجس كله خبيث وضار، فهو محرم."

(الباب الثالث عشر، كتاب الأطعمة والأشربة، باب الأطعمة، ج:4، ص:283، ط:بیت الأفکار الدولیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100733

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں