بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے گستاخ کی سزامیں فرق کی وجہ


سوال

جہاں تک صحابہ کرام کی گستاخی سے متعلق ہم نے علما ء سے سنا ہے اور کچھ کتابوں میں پڑھا بھی ہے کہ کسی صحابی کی گستاخی  کرنے والا فاسق فاجر اور گمراہ  ہے، جب کہ نبیﷺ کا گستاخ کافر اور واجب القتل ہے، اس کی دلیل جو دی جاتی ہے وہ یہ کہ قطعی الدلالت امور کا منکر یا توہین کفر ہے،اس سے یہ سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ صحابہ کا بھی ۔رضی اللہ عنہم ۔ہونا قطعی الدلالت ہے اسی آیت کی وجہ سے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ گستاخ رسولﷺ کافر اور واجب القتل ہے،اور گستاخ صحابی صرف فاسق فاجر اور گمراہ، حالاں کہ  قطعیت میں دونوں آیات ۔رضی اللہ عنھم۔ اور۔ محمد الرسول اللہ۔ برابر ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ   حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات میں سے کسی  کی شان میں گستاخی کرنا،سب وشتم کرنا  موجبِ کفر  ہے؛کیوں کہ انبیاء علیہم السلام کی نبوت نصوص قطعیہ سے ثابت ہے،اسی طرح  حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین  کی پوری جماعت  (مجموع من حیث  المجموع )  کی صحابیت کا انکارکرنا،یاحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی صحابیت کا انکاکرنایا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی براءت کا انکارکرنا بھی کفر ہے ؛کیوں کہ جماعتِ  صحابہ کرام رضوان  اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اور حضرت ابوبکر  رضی اللہ عنہ   کی صحابیت  ، اسی  طرح  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی براءت   نصِ قطعی سے ثابت ہے، جب کہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین   کی صحابیت چوں کہ  اخبار آحاد سے ثابت ہے اس وجہ سے   ان میں سے کسی ایک  کے حق میں گستاخی  کفر نہیں، تاہم انتہائی سنگین گناہ   اور فسق فجور کا ارتکاب ہے،لیکن اگر کوئی شخص   صحابہ کرام رضی  اللہ عنہم  کی شان میں گستاخی  کو حلال یا کارثواب سمجھتاہو یا صحا بہ کرام  رضی اللہ عنہم کے کفر کا اعتقاد رکھتاہو تو ایسا  شخص بالاجماع کافرہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کا یہ کہنا کہ   " گستاخ رسولﷺ کافر اور واجب القتل ہے،اور گستاخ صحابی صرف فاسق فاجر اور گمراہ ہے " درست نہیں بلکہ اس میں  تفصیل ہے جو اوپر کے سطور میں لکھ دی گئی ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا." (البقرة: 137)

ترجمہ:" سواگر وہ  بھی اسی طریق سے ایمان لے آئیں  جس طریق سے تم (اہلِ اسلام) ایمان لائے ہو تب تو وہ بھی راہِ حق پر لگ جائیں گے۔"(از بیان القرآن)

جامع الاحادیث میں ہے:

(ج:20، ص:368، رقم الحدیث :2363، ط:حسن عباس زک"‌من ‌سب ‌نبيا فاقتلوه ومن سب أصحابى فاضربوه."ی)

تنبیہ الولاۃ والحکام میں ہے:

"والحاصل أن الحكم بالكفر علي ساب الشيخين أو غيرهما من الصحابة مطلقا قول ضعيف لا ينبغي الإفتاء به ولا التعويل عليه لما علمته من النقول المعتبرة."

( الحكم بالكفر علي ساب الشيخين أو غيرهما من الصحابة مطلقا قول ضعيف، ص:195، ط:مركز البحوث الإسلامية، )

وفیہ ایضاً:

"هذا وقد رأيت في هذه المسئلة رسالة لخاتمة العلماء الراسخين شيخ القراء والفقهاء والمحدثين سيدي منلا علي القارى رحمه الله تعالي مال فيها إلي ما ذكرته فلا بأس بتلخيص حاصلها،وذلك حيث قال : ....

وأما من سب أحدا من الصحابة فهو فاسق ومبتدع بالإجماع إلا إذا اعتقد أنه مباح أو يترتب عليه ثواب كما عليه بعض الشيعة او اعتقد كفر الصحابة فإنه كافر بالإجماع، فإذا سب أحد منهم فينظر فإن كان معه قرائن حالية علي ما تقدم من الكفريات فكافر وإلا ففاسق..."

(شهادة أهل الأهواء، ص:200،، ط:مركز البحوث الإسلامية، مردان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں