بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انعمت نام رکھنا


سوال

انعمت نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

بعض لوگ قرآنِ مجید سےشدت محبت کی وجہ سے نام نکالنے کا تکلف کرتے ہیں اور جو لفظ انہیں قرآنِ مجید میں پسند آجائے یہ دیکھے بغیر وہ نام رکھ لیتے ہیں کہ اس کا سیاق سباق اور معنیٰ کیا ہے،آیا وہ لفظ/صیغہ نام رکھنے کے لحاظ سے موزوں بھی ہے یا نہیں، یہ جذبہ  اپنی جگہ قابلِ قدر ہوسکتا ہے کہ عام مسلمان اللہ پاک کے کلام کی محبت میں ایسا کرنا چاہتاہے، لیکن نام رکھنے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ بچوں کے نام انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام و صحابیات رضی اللہ عنہم وعنہن یا نیک مسلمان مردوں یا عورتوں کے ناموں پر یا اچھے معنٰی والے نام منتخب کیے جائیں؛ کیوں کہ قیامت کے دن برسرِ خلائق سب کو ان کے اور ان کے والد کے ناموں سے پکارا جائےگا، "اَنْعَمْتَ" ایک عربی جملہ ہے، جس کے معنی ہیں: " تو نے انعام کیا"، یہ فعل ہے نام رکھنے  کے لیےموزوں  نہیں ہے، لہذا آپ کو اس کے بجائے کسی صحابیہ کا نام یا کوئی دوسرا بامقصد اور بامعنی نام رکھنا چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج5،ص362،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں