بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انعمت نام رکھنا


سوال

انعمتا نام رکھنا کیسا ہے ؟

جواب

بعض لوگ قرآنِ مجید سے نام نکالنے کا تکلف کرتے ہیں اور جو لفظ انہیں قرآنِ مجید میں پسند آجائے یہ دیکھے بغیر وہ نام رکھ لیتے ہیں کہ اس کا سیاق سباق اور معنیٰ کیا ہے، یہ جذبہ  اپنی جگہ قابلِ قدر ہوسکتا ہے کہ عام مسلمان اللہ پاک کے کلام کی محبت میں ایسا کرنا چاہتاہے، لیکن نام رکھنے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ بچوں کے نام انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام و صحابیات رضی اللہ عنہم وعنہن یا نیک مسلمان مردوں یا عورتوں کے ناموں پر یا اچھے معنٰی والے نام منتخب کیے جائیں؛ کیوں کہ قیامت کے دن برسرِ خلائق سب کو ان کے اور ان کے والد کے ناموں سے پکارا جائےگا، "اَنْعَمْتَ" ایک عربی جملہ ہے، جس کے معنی ہیں: " تو نے انعام کیا"، یہ فعل ہے نام رکھنے  کے اعتبار سے بے مقصد ہے، لہذا آپ کو اس کے بجائے کسی صحابیہ کا نام یا کوئی دوسرا بامقصد اور بامعنی نام رکھنا چاہیے۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، ‌فأحسنوا أسماءكم»"

(کتاب الأدب ، باب في تغییر الأسماء، ج: ۴،  ص : ۲۸۷، ط : المکتبة العصریة ، بیروت)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101959

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں