بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عنائزہ نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم


سوال

عنائزہ نام کے معنی بتادیں اور یہ نام رکھنا درست ہے ؟؟

جواب

اس نا م کا تلفظ ’’عَنَائِزَه‘‘ (Anaizah ) ہے اور  ’’عنائزہ‘‘ عربی زبان میں ’’عنیزۃ‘‘ کی جمع ہوتو اس کا معنی ہے: بہت دور ہونے والی عورتیں۔ اور  ’’عنز‘‘  عربی زبان میں بکری کو کہتے ہیں، اس کی جمع ’’عناز‘‘ بھی آتی ہے۔بہر صورت یہ نام مناسب نہیں ہے، اس کی جگہ صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام یا کوئی اچھا بامعنی نام رکھ لیں۔حدیث شریف میں اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔نیز والدین  کے اوپر اولاد کے ابتدائی حقوق میں سے ایک اہم حق اور ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کے لیے اچھا نام تجویز کریں،نام رکھنے میں معنی کی رعایت رکھنا ضروری ہے کیونکہ اچھے اور بامعنی نام کا انسان کی شخصیت پر اثر  ہوتا ہے اور برے نام کا اثر برا۔چنانچہ اگر ایسا نام رکھا گیا ہو جو معنی کے لحاظ سے  اچھا نہ ہو تو اس کو تبدیل کرنا چاہیے۔

سُننِ ابی داؤد میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم".

(كتاب الأدب،باب في تغيير الأسماء ج2،ص320)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط.

(کتاب الکراھیۃ، الباب الثانی والعشرون فی تسمیۃ الاولاد، ج:5، ص:362)

لسان العرب میں ہے:

" العَنْزُ : الماعِزَةُ ، وهي الأُنثى من المِعْزَى والأَوْعالِ والظِّباءِ ، والجمع أَعْنُزٌ وعُنُوزٌ وعِنازٌ ، وخص بعضهم بالعِنازِ جمع عَنْزِ الظِّباءِ،  وأَنشد ابن الأَعرابي:

أبُهَيُّ، إِنَّ العَنْزَ تَمْنَع رَبَّها مِن أَنْ يُبَيِّتَ        جارَهُ بالحائِل أَراد يا بُهَيَّةُ فرخَّم

والمعنى أَن العنز يتبلغ أَهلُها بلبنها فتكفيهم الغارةَ على مال الجار المستجير بأَصحابها .

وحائل : أَرض بعينها ، وأَدخل عليها الأَلف واللام للضرورة ، ومن أَمثال العرب : حَتْفَها تَحْمِلُ ضأْنٌ ...".

( ج:5،ص:445،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں