بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انابیہ نام رکھنا


سوال

انابیہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

”انابیہ“ ”اَناب“ (ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ )سے اسم منسوب موٴنث ہے جس کے معنی ہیں مشک، یا مشک کی  مانند ایک خاص قسم کی خوش بو۔

ففي المعجم الوسیط:

"الأناب: المسك أو عطر یشبهه".

(ص۲۸،الأنب، ط: دیوبند ـــوکذا في القاموس الوحید،ص: ۱۳۷، ط: دار اشاعت)

نیز  ’’أَنَابَ‘‘  فعل ماضی واحد مذکر غائب کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے" اس شخص نے اللہ کی طرف رجوع کیا" ،جیساکہ قرآن کریم میں بعض مقامات پر یہ لفظ آیاہے:

{قُلْ اِنَّ اللّٰهَ يُضِلُّ مَنْ يَّشَآءُ وَيَهْدِيْ اِلَيْهِ مَنْ اَنَابَ} [رعد:27]

ترجمہ:آپ کہہ دیجیے کہ واقعی اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گم راہی میں چھوڑ دیتے ہیں اور جو شخص ان کی طرف متوجہ ہوتا ہے اس کو اپنی طرف ہدایت کر دیتے ہیں ۔

لیکن اس معنی کے اعتبار سے اسم فاعل (رجوع کرنے والا)"مُنِیْباستعمال ہوتاہے،جس کی مؤنث "مُنِیْبَة"ہے، نہ کہ "انابیہ"؛  لہذا اس لفظ کا پہلا معنی (مشک/خوش بو)  ہی متعین ہے اور اس معنی کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہے۔فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں