بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

’’عنابیہ‘‘ نام کو تبدیل کر کے ’’انابیہ‘‘ نام رکھنا


سوال

میری بیٹی کا نام ”عنابیہ“ لکھا گیا ہے،  کیا اس کا نام ”انابیہ“  سے تبدیل کردوں؟  کیوں کہ میں نے جتنے جواب پڑھے ہیں،  اس میں ”انابیہ“ کے نام کی تاکید کی گئی ہے۔

 

جواب

"عنابیہ" اگر عین کے زبر کے ساتھ نام رکھنا ہو تو اس لفظ کا صحیح تلفظ ’’اَنابِیَّه‘‘ (اَنَابیّه)  ہے، یعنی یہ عین  کے  بجائے ہمزہ  سے شروع ہوگا۔ اور  یہ ”اَناب“ سے اسم منسوب موٴنث ہے، جس کے معنی ہیں مشک، یا مشک کے مانند ایک خاص قسم کی خوشبو؛ لهذا عين كے زبر كے ساتھ نام رکھنا ہو تو نام کا تلفظ  تبدیل کرکے  ”اَنابیّه“ کردیں۔

اگر عین کے ساتھ ہی نام رکھنا ہو تو اس کا درست تلفظ "عِنَّابیَّه"  (عِنَّابیَّه) یعنی ’عین‘ کے زیر، ’نون‘ پر تشدید،’باء‘ کے زیر اور ’یاء‘ پر تشدید کے ساتھ ہوگا، اس کا معنٰی ہے: چھوٹا خوشبو دان؛   لہذا اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے۔ اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ  "اَنابیّہ"  یا  "عِنَّابیَّہ" دونوں  نام رکھنا درست ہے، لیکن اگر "عِنَّابیَّہ" (عین) کے ساتھ رکھنا ہو تو ’عین‘ پر زیر پڑھنا ہوگا۔

ففي المعجم الوسیط:

’’الأناب: المسك أو طر یشبهه‘‘. (ص۲۸،الأنب)

معجم تيمور الكبير في الألفاظ العامية میں ہے:

"مِشَنَّة: الظاهر أن المشنة أصلها المِشمَّة، وكانت تستعمل لوضع ما يشمّ ثم حرّفت واستعملت لكل شيء. ابن إياس: مشَنّات فيها فاكهة في 2/ 244, وانظر 3/ 127 و 201.المشنة الصغيرة عندهم يقال لها: عِنّابيّة، لعل المرادف طبق."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202388

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں