بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انا ثائر نظم سننے کا حکم


سوال

"انا ثائر" نظم  سننا صحيح ہے یا غلط؟

جواب

مذکورہ نظم شیعہ شاعر مرتضی محسن حسنی کی ہے جو کہ اس کے دیوان"المدائح المنظومة في العترة المظلومة" میں تفصیل سے موجود ہے،اور  مذکورہ نظم سیدنا قاسم بن سیدنا حسن رضی اللہ عنہ  کے بارے میں جو کربلا میں شہید ہوئے تھے،لکھی گئی ہے،ان اشعار  کے معنی ومطلب میں  فی نفسہ کوئی ایسی بات نہیں جس کی وجہ سے اس کا سننا ممنوع ہو،لیکن مذ کورہ  اشعارجس طریقے سے پڑھے گئے ،وہ نوحہ اور مرثیہ کے انداز میں پڑھے گئے ،جس سے مقصود  روافض کااپنی عزاداری اور  ماتم کو فروغ دینا ہے ،اس لیے اس  نظم کو اس انداز سے سننےیا پڑھنے سے احتراز کرنا ضروری ہے ۔

جس کے بعض اشعار یہ ہیں :

"أناثائرأناثائر: والخط حسيني : سأثور بوجه الظالم :  واجاهد مثل القاسم : والخط حسيني : بجهادي بجهادي ولهيب حماسي : سانادي سانادي مابين الناس : أن افضح كيد الغاشم  : واجاهد مثل القاسم  : لا نخضع لانخضع لعدو جائر  :لن نركع لن نركع إلاللقادر : فأنا من نسل مقاوم  : واجاهد مثل القاسم :  ثوار  ثوار  والعالم يشهد :  أحرار أحرار من جند محمد :  للظالم لست أسالم  : واجاهد مثل القاسم  :  بدماء بدماء  أحي دنياه : وإباء وإباء خلد ذكراه : وهب الأجيال عزائم :  واجاهد مثل القاسم   :  والخط حسيني : والخط حسيني ."

(المدائح المنظومة في العترة المظلومة: أستلهام من ثورة القاسم :جزء 14،ص :178،ط :دارالكتاب والعترة)

ترجمہ :’’میں انقلابی (انتقامي)ہوں ،میں انقلابی (انتقامي) ہوں،اور صف حسيني هے :میں بھڑک جاؤں گا ظالم کے سامنے ،اور میں مثل قاسم جہاد کروں گا،۔۔۔میں عنقریب آواز دوں گا آواز دوں گا لوگوں کے درمیان ،اپنے جہادکے  اور  جدوجہد  کے ساتھ اور اپنے جذبے کی لپٹ کے ساتھ،یہاں تک کہ رسوا کردوں گا ظالم کی چال کو  ،۔۔۔کبھی ہم نرمی نہیں دکھائیں گے   ظالم دشمن کے سامنے ،اور ہم کبھی نہیں جھکیں گے ،مگر قادر ذات کے سامنے ،اور میں مزاحمت کار کی نسل سے ہوں ،۔۔۔(ہم)انقلابی ہیں(ہم)انقلابی ہیں ،دنیا گواہی دیتی ہے ،اور ہم رسول اللہ ؐ کے لشکر کے آزاد سپاہی ہیں ،میں ظالم سے کبھی  صلح نہیں کروں گا،۔۔۔۔اس(قاسم بن حسن) نےبہت سارہ خون دے کر اور انکار( کی خو)سےاپنی یاد کو جاودانی بخش دی ،(اور )اس نے نسلوں کو بلند ارادے عطاء کیے ،اور میں مثل قاسم جہاد کروں گا،اور صف حسيني هے۔‘‘

قرآن پاک میں ہے:

"وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ." [ لقمان : 6 ]

ترجمہ:’’ اور بعض لوگ ایسے  بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔‘‘

(تفسير ابن كثير،سورة لقمان ،ج: 6، ص: 96 ،ط: دار الكتب العلمية)

معارف القرآن میں ہے:

’’اس زمانے میں بیشتر نوجوان فحش ناول یاجرائم پیشہ لوگوں کے حالات پر مشتمل قصے یا فحش اشعار دیکھنے کے عادی ہیں،یہ سب چیزیں اسی قسم لہو حرام میں داخل ہیں ،اسی طرح گمراہ اہل باطل کے خیالات کا مطالعہ بھی عوام کے لیے گمراہی کا سبب بننے کی وجہ سے ناجائز ہے۔‘‘

(معارف القرآن ،ج: 7، ص: 23، ط: مکتبہ معارف القرآن)

مشکاۃ شریف میں ہے :

"عن أبي سعيد الخدري قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة. رواه أبو داود".

( کتاب الجنائز، باب دفن الميت، رقم الحدیث:1732، ج:1، ص:543، ط:المکتب الاسلامی)

مسند احمد میں ہے :

"عن عبد الله بن ثابت، قال: جاء عمر بن الخطاب إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إني مررت بأخ لي من قريظة، فكتب لي جوامع من التوراة ألا أعرضها عليك؟ قال: فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله: فقلت له: ألا ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عمر: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا، قال: فسري عن النبي صلى الله عليه وسلم ، ثم قال: " والذي نفسي بيده، ‌لو ‌أصبح ‌فيكم موسى ثم اتبعتموه، وتركتموني لضللتم، إنكم حظي من الأمم، وأنا حظكم من النبيين ."

(مسند الكميين، حديث عبدالله ابن ثابت ،ج:25 ،ص:198 ،ط:مؤسسة الرسالة)

فتاوی شامی میں ہے :

"وكل مباح ‌يؤدي إلي  السنة اوالواجب فمكروه."

(باب صلاۃ المریض ،2 ،ص ،105 ،ط :سعید)

کفایت المفتی میں ہے :

’’سوال :کیا محرم میں کے مہینہ میں نوحہ پڑھنا یامرثیہ وغیرہ اور واقعہ کربلا ذکرالنساء وغیرہ کتابوں سے پڑھنا جائز ہے ؟

(جواب)نوحہ اور مرثیہ پرھنا اور اس کے لیے مجالس منعقد کرناجائز نہیں۔‘‘

(کتاب الحظر والاباحۃ ، ج:9،ص :65،ط:ادارۃ الفاروق)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503103035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں