بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امریکا میں مقیم شخص پاکستان میں موجود ملکیتی سونے کی زکوۃ کس حساب سے ادا کرے؟


سوال

زید  امریکا  میں رہتا ہے،  اس کا سونا پاکستان میں ہے،  تو   سال گزرنے  کے بعد  سونے  کی قیمت امریکا  میں  جو  ہے اس حساب سے زکوۃ   دے گا یا پاکستان میں سونے کی قیمت ہے اس حساب سے زکوۃ  دے گا؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر زید امریکا  میں مقیم ہے، اور صاحبِ نصاب ہے تو حسبِ شرائط   جہاں زکات ادا کرے گا، اُسی مقام میں سونے یا چاندی کی قیمت کے حساب سے زکات ادا کرے، نیز زکات  کی رقم میں بہتر یہ ہے کہ جہاں مال ہو، وہاں کے  محتاجوں پر خرچ کرے اور  دوسری جگہ منتقلی   مکروہ ہے، البتہ  منتقل کرکے  دوسری  جگہ زکات دینے سے بھی ادا ہوجائے گی، اور  اگر  دوسری جگہ کے مسلمان زیادہ مستحق ہوں یا زکاۃ دینے والے کے مستحق رشتہ دار دوسری جگہ ہوں تو پھر کراہت بھی نہیں، بلکہ اس صورت میں افضل یہ ہے کہ ان کو دی جائے جو زیادہ مستحق ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح.

(قوله: والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال) أي لا مكان المزكي، حتى لو كان هو في بلد وماله في آخر يفرق في موضع المال ابن كمال أي في جميع الروايات بحر وظاهره أنه لو فرق في مكانه نفسه يكره كما في مسألة نقلها إلى مكان آخر."

(كتاب الزكوة، باب مصرف الزكوة والعشر،  فروع فى مصرف الزكوة، ج:2، ص:355، ط:ايج ايم سعيد) 

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية)  میں ہے:

"ويكره نقل الزكاة من بلد إلى بلد إلا أن ينقلها الإنسان إلى قرابته أو إلى قوم هم أحوج إليها من أهل بلده، ولو نقل إلى غيرهم أجزأه، وإن كان مكروها، وإنما يكره نقل الزكاة إذا كان الإخراج في حينها بأن أخرجها بعد الحول أما إذا كان الإخراج قبل حينها فلا بأس بالنقل والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته كذا في السراج الوهاج."

(كتاب الزكوة، الباب السابع فى المصارف، ج:1، ص:190، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144209200995

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں