ابھی جو پورے ملک ہندوستان میں امرت جیوس کے نام سے ایک پروڈکٹ چل رہا ہے یہ ایک قسم کی دوائی ہے، جو بہت سارے امراض میں کارگر ثابت ہوتی ہے، جس کا رزلٹ بھی بہت اچھا ہے، اور اس کام میں اکثر علماء و ائمہ لگے ہوئے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ایک بندہ اپنی آئی ڈی بنا کر وہ دوائی منگواتا ہے، تو اس کو بھی فائدہ ہوتا ہے، اور جس کو وہ اپنی آئی ڈی پر ایڈ کرتا ہے، اس کو بھی پیسے ملتے ہیں، پھر یہ دوسرا بندہ اگر اپنی آئی ڈی پر کسی تیسرے بندے کو ایڈ کرتا ہے تو دوسرے والے کو پیسے ملتے ہیں تیسرے کو نہیں، تو گویاکہ دوائی تو ہے ہی لیکن جوئن کرنے والا سسٹم بھی ہے الخ۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ اس دوائی کا استعمال کرنا ، اسی طرح جوئن کرنے والا عمل کرنا کیسا ہے اور اس کی انکم کا کیا حکم ہے۔
صورتِ مسئولہ میں جس داوئی "امرت جیوس" کا تذکرہ ہے،اگر اس کے اجزاء حلال اور پاک ہیں تو اس کو استعمال کرنا جائز ہے،ورنہ نہیں۔
نیز مذکورہ دوائی منگوانے کا کیا طریقہ ہے ، سوال میں ذکر کردہ خرید و فروخت کی پوری تفصیل بھی لکھ کر دارالافتاء سے دوبارہ رجوع کریں ، اس کے بعد جواب دیا جائے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101793
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن