بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں امام کی تنخواہ ڈبل کرنے کا حکم


سوال

ہمارے یہاں مسجد میں رمضان میں قرآن سننے یا سنانے کا کوئی ہدیہ وغیرہ نہیں دیا جاتا ، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا امام صاحب کو رمضان کی تنخواہ ڈبل دی جا سکتی ہے جبکہ اس کا سننے سنانے سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اور دوسری بات کہ جیسے ہماری مسجد کے ذمے دار رمضان میں کچھ نہیں دیتے اور سب کو معلوم ہے تو ایسی صورت میں اگر وہ کسی سال ہدیہ دیدیں تو وہ المعروف کالمشروط کے تحت آئے گا؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں رمضان المبارک میں امام صاحب کی تنخواہ ڈبل کرنے میں حرج نہیں ہے۔نیز اگر ہدیہ  قرآن سنانے کی اجرت کے  طور پرنہ ہو، اور امام صاحب کی طرف سے مطالبہ بھی نہ ہو، اور ہدیہ وغیرہ نہ ملنے پر ناراضگی کا اظہار بھی نہ کیا جاتا ہو تو ہدیہ لینادرست ہو گا یہ المعروف کالمشروط کے تحت نہیں آئے گا۔"انما الاعمال بالنیات " دینے لینے والے خود اپنے دل و حال کو جانتے ہیں ، اسی کے مطابق اجر یا محرومی ملے گی۔

فتاوی رحیمیہ میں ایک سوال کے جواب میں مذکورہےکہ:

"مصلیوں میں سےاگر کوئی صاحب ِ خیر حافظ صاحب کے افطار وسحری وغیرہ کا انتظام کردیں اور آخر میں بطورِ ہدیہ یا بطورِ امداد کچھ پیش کریں تو یہ قابلِ اعتراض نہیں ، بطورِ اجرت دینا ممنوع ہے۔"

(مسائل تراویح، ج:6، ص:257، ط:دارالاشاعت)

حدیث شریف میں ہے :

"عن أبي سعيد : أن ناسا من أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم مروا بحي من العرب فلم يقروهم ولم يضيفوهم فاشتكى سيدهم فأتونا فقالوا هل عندكم دواء ؟ قلنا نعم ولكن لم تقرونا ولم تضيفونا فلا تفعل حتى تجعلوا لنا جعلا فجعلوا على ذلك قطيعا من الغنم قال فجعل رجل منا يقرأ عليه بفاتحة الكتاب فبرأ فلما أتينا النبي صلى الله عليه و سلم ذكرنا ذلك له قال وما يدريك أنها رقية ولم يذكر نهيا منه وقال كلوا واضربوا لي معكم بسهم."

(جامع الترمذی ،ابواب الطب،ج:2،ص:471،ط۔رحمانیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409100358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں