بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شعبان 1446ھ 08 فروری 2025 ء

دارالافتاء

 

ایمزون میں کاروبار کرنے کی شرعی حیثیت


سوال

ایمازون (FBA) (Fulfillment by Amazon)ہول سیل کرتا ہوں،جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ اس کے لئے سب سے پہلے ایمازون پر ایک اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے،جس کے لئے ایمازون $39 تقریباً 12000 روپے چارج کرتا ہے، اکاؤنٹ بن جانے کے بعد اکاؤنٹ ہولڈر کو  10/ 15 لاکھ کا سامان کہیں سے بھی خرید کر ایمازون پریپ سینٹر بھیجنا ہوتا ہے، پریپ سینٹر کرایہ پر لیا جاتا ہے، جہاں ہمارا بھیجا ہوا  مال پیک ہوتا ہے،اس کے بعد  ایمازون کی گاڑی پریپ سینٹر سے پیک شدہ مال وصول کرکے اپنے ویئر ہاؤس منتقل کردیتی ہے،تاہم ویئر ہاؤس کا کرایہ ایمازون مال کے مالک سے وصول کرتا ہے،ایمازون کے ویئر ہاؤس میں مال پہنچ جانے کے بعد ایمازون اکاؤنٹ ایکٹو کردیا جاتا ہے،پھر جوآرڈر میرے اکاؤنٹ میں آتا ہے،کسٹمر تک مال پہنچانا ایمازون کی ذمہ داری ہوتی ہے،کسٹمر کو مطلوبہ چیز  وصول اور چیک ہوجانے کے بعد وہ ایمازون کو آرڈر ٹپ/پیمنٹ کرتا ہے، اس کی اطلاع ایمازون اکاؤنٹ ہولڈر کو کرتا ہے، اس پورے طریقہ کار کو ایمازون ایف بی اے ہول سیل کہا جاتا ہے۔

کیا مذکورہ طریقہ پر کام کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خرید و فروخت کے صحیح ہونے کی جملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ جس چیز کو فروخت کیا جا رہا ہو،وہ فروخت کنندہ کی ملکیت وقبضہ میں ہو،اور فروخت کنندہ خریدار کے سپرد کرنے پر بھی  قادر ہو، خواہ خریدارکو خود سپرد کرے،یا اپنے نمائندہ کے ذریعہ بھجوائےدونوں کی اجازت ہوتی ہے،لہذا صورت مسئولہ  میں سائل نے جوتفصیل بیان کی ہے،اس کی بنیاد پر ایمازون ایف بی اے ہول سیل کا طریقہ اختیار کرنے میں حرج نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها القبض في بيع المشترى المنقول."

(‌‌كتاب البيوع وفيه عشرون بابا، الباب الأول في تعريف البيع وركنه وشرطه وحكمه وأنواعه، ج:3، ص:3، ط: دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو اشترى دهنا ودفع القارورة إلى الدهان وقال للدهان ابعث القارورة إلى منزلي فبعث فانكسرت في الطريق قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل - رحمه الله تعالى - إن قال للدهان ابعث على يد غلامي ففعل فانكسرت القارورة في الطريق فإنها تهلك على المشتري ولو قال ابعث على يد غلامك فبعثه فهلك في الطريق فالهلاك يكون على البائع لأن حضرة غلام المشتري تكون كحضرة المشتري وأما غلام البائع فهو بمنزلة البائع كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب البيوع وفيه عشرون بابا، الباب الرابع في حبس المبيع بالثمن وقبضه وفيه ستة فصول، الفصل الثاني في تسليم المبيع وفيما يكون قبضا وفيما لا يكون قبضا، ج:3، ص:19، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606100116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں