بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کا مال گھر سے چوری ہوگیا تو ضمان کا کیا حکم ہے؟


سوال

دو سال قبل گھر پر ڈکیتی ہوئی،مسلح افراد نے گھر کو یرغمال  بنالیا،گھر پر موجود تمام قیمتی اشیاء(زیورات،نقدی اور قیمتی اشیاء ) اور امانتیں(جس میں ایک خاتون رابعہ باجی کی نقدی بھی شامل تھی) لے گئے۔

برائے مہربانی احکام شریعت کہ روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔امانتوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ابھی تک رابعہ باجی کے کچھ پیسے ہم لوگ اتار چکے ہیں۔شریعت کا حکم کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں گھر پر ڈکیتی ہوجانے کی صورت میں جو امانتیں چلی گئی ہیں اس میں گھر والوں کی طرف سے کوئی کوتا ہی اور حفاظت میں غفلت نہیں پائی گئی،لہذا شرعی اعتبار سے گھر والے ان امانتوں کے ضامن نہیں ہیں،جو رقم بطور ضمان ادا کر چکے ہیں ،چوں کہ وہ رقم بطور ضمان ادا کی گئی ہے اور گھر والوں پر مذکورہ صورت میں ضمان لازم نہیں ،توگھر والے شرعا اُس رقم کو واپس لے سکتے ہیں،البتہ اگر گھر والے مذکورہ خاتون کو اپنی طرف سے  تبرعاً (بطور احسان) رقم ادا کرنا چاہیں تو یہ ان کی طرف سے خاتون پر احسان ہوگا البتہ یہ احسان  کرناان پر لازم نہیں ہے۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"إذا هلكت الأمانة أو فقدت أو طرأ نقصان على قيمتها في يد الأمين بدون صنعه وتعديه وتقصيره في الحفظ لا يلزم الضمان على الأمين المذكور. سواء أهلكت بسبب ممكن التحرز منه كالسرقة أم بسبب غير ممكن التحرز منه كالحريق الغالب. وسواء أهلك مال الأمين مع الأمانة المذكورة أم لم يهلك وسواء أشرط الضمان أم لم يشرط."

(الکتاب السادس:الامانات،ج2،ص235،ط؛دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں