بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت سونا بیچ دیا توواپسی کس ویلیوسےکرےگا؟


سوال

میری بڑی بہوکازیورمیرے پاس رکھاتھاویسے ہی ، ملکیتاً نہیں ، اوربیٹاگوشت کاکام کرتاتھا،میں بیٹے کا قرض وغیرہ اداکرتی تھی ، ا س دوران میں نے اپنی بہوکازیوربیچ دیابیٹے کاقرض اداکرنے کےلیے ، لیکن پوچھانہیں کسی سے،اب وہ زیورمانگ رہے ہیں ، میں نے جب بیچاتب ہزارروپےتولہ تھا ،پوچھنایہ ہے کہ ابھی واپس کرنالازم ہے ؟ اگرہاں توکس حساب سے واپس کرناہوگا؟

وضاحت : دس تولہ سوناتھااورایک تولہ ہزارکاتھا، میں نے بیچاپچیس سال پہلے۔

جواب

صورت مسئولہ میں  بڑی بہونےسائلہ کے پاس جوسونارکھوایاتھاوہ امانت کے زمرےمیں آتاہےاورمالک کی اجازت کے بغیرامانت میں تصرف کرناخیانت ہےاورامانت میں خیانت کرنے والوں کے بارے میں قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں ۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان"۔

(الصحيح لمسلمباب بیان خصال المنافق ۱/ ۷۸ ط : داراحیاءالتراث العربی)

 ترجمہ:منافق کی تین نشانیاں ہیں،:ایک یہ کہ جب بولے تو جھوٹ بولے  ، دوسرے یہ کہ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، تیسرے یہ کہ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے خیانت کو مسلمان کی شان کے خلاف بتا یا ہے، حدیث شریف میں  ہے:

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُطْبَعُ الْمُؤْمِنُ عَلَى الْخِلَالِ كُلِّهَا إِلَّا الْخِيَانَةَ وَالْكَذِبَ"۔

(مسندالامام أحمدبن حنبل ۳۶/ ۵۰۴ ط: مؤسسةالرسالة)

لہذا صورت مسئولہ میں سائلہ نے جب بڑی بہوکادس تولہ سونااس کی اجازت کےبغیربیچ دیاتووہ اس سونے کی ضامن ہوئی، اورضمان یہ ہے کہ جتنا سونا بہو نے رکھوایا تھا اُتنا ہی سونا ،اسی معیار کا واپس کرے یا  اس (دس تولہ )سونےکی موجودہ جو قیمت ہے وہ ادا کرے ۔

 شرح المجله میں ہے:

"لايتعين الثمن بالتعيين في العقد، مثلا: لو اري المشتري البائع ذهبا مجيديا في يده، ثم اشتري بذلك الذھب شيئا، لايجبر علي اداء ذلك الذهب بعينه، بل له ان يعطي البائع ذهبا مجيديا من ذلك النوع غير الذي اراه اياه۔

يراد بالعقد ھنا عقد المعاوضة كالبيع والاجارة، واما غيرهما من العقود كالايداع والشركة، فتتعين فيه النقود بالتعيين، فلواودع رجلاً عشرين ذهبا عثمانيا،لزم الوديع ان يرد هذه الذهبات عينا ".

(شرح المجلة لسليم رستم باز، رقم المادة:243 ، ص : 100 ،ط: مكتبة رشيدية كوئٹه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں