بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت رکھوانے والا شخص اگر واپس نہ آئے یا اس کا انتقال ہوجائے تو امانت کا حکم


سوال

مجھے ایک دوست نے150روپے بھیجے کہ فلاں آدمی کو دے دینا میں اس آدمی کو تلاش نہ کر سکا،یہ موبائل فون آنےسے پہلے کی بات ہے اور یہ رقم اس تک نہ پہنچا سکا،  اس کے بعد جلد ہی میرا وہ دوست جس نے رقم بھیجی تھی فوت ہو گیا، اب مجھے کیا کرنا چاہیے؛ کیوں کہ  جس کو رقم دینی تھی ان کا کچھ پتہ نہیں اور  جس نے   مجھے رقم بھیجی وہ فوت ہوگیا اور اس کے لواحقین کا بھی پتہ نہیں  ۔براہ  کرم  رہنمائی  فرمادیں۔

جواب

صورتِ   مسئولہ  میں  جس  آدمی  کو  رقم  پہنچانی  تھی  اس  کا  پتہ  نہیں ،  اور  بھیجنے  والا  فوت  ہوگیا  ہے  اس  کے  ورثاء  کا  پتا  نہیں  اور  آئیندہ  بھی  ورثاء  کے  بارے  میں  علم  ہونے  کا  امکان  نہیں  تو  وہ  رقم  کسی  مستحق  زکات  آدمی  کو  مالک  کی  طرف  سے  نیت  کر  کے  صدقہ کر  دے  ۔

الدر  المختار  میں  ہے:

"(فينتفع) الرافع (بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه، إلا إذا عرف أنها لذمي  فإنها توضع في بيت المال) تتارخانية. وفي القنية: لو رجى وجود المالك وجب الإيصاء."

(کتاب اللقطہ، ج:4، ص:279، ط:شركة   مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

فقط  واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144409101202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں