بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کی رقم سے قربانی کا حکم


سوال

امانت کی رقم سے قربانی دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

امانت کی رقم کا  مالک کی اجازت کے بغیر  ذاتی استعمال میں لانا امانت میں خیانت اور ناجائز ہے، البتہ مالک کی اجازت سے اس کو استعمال کیا جاسکتا ہے، اور امانت کی رقم اگر استعمال کرلی تو یہ امانت کے حکم سے نکل جائے گی، اور  مضمون ہوجائے گی، یعنی اگر ہلاک ہوگئی تو  پھر اس کا ضمان لازم آئے گا۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں  امانت کی رقم سے اپنی قربانی کے لیے مالک کی اجازت کےبغیر  رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية - (4/338):

"و أمّا حكمها فوجوب الحفظ على المودع و صيرورة المال أمانة في يده و وجوب أدائه عند طلب مالكه، كذا في الشمني. الوديعة لاتودع و لاتعار و لاتؤاجر و لاترهن ، و إن فعل شيئًا منها ضمن، كذا في البحر الرائق."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں