بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمامہ کے بغیر امامت کرانا


سوال

 امام اور مقتدی  کے لیے عمامہ باندھنے  کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ امام عمامہ باندھے بغیر نماز پڑھائے تو اس پرامام کوطعن و تشنیع کرنا اور عمامہ باندھنے پرمجبور کرنا کیسا ہے؟

جواب

نبی کریم  ﷺ  کی اتباع  کی نیت سے عمامہ باندھنا سنت  (مستحب)  ہے، اس کا اہتمام بھی مستحسن ہے، لیکن عمامہ باندھ کر امامت کروانا ضروری نہیں ہے،   البتہ مستحب ہے، تاہم صرف ٹوپی پہن کر بھی امامت کروائی جاسکتی ہے، خواہ مقتدی عمامہ باندھے ہوئے ہوں یا نہ باندھے ہوئے ہوں،  بہر صورت عمامہ کے بغیر امامت  میں کسی قسم کی کراہت نہیں ، نیز عمامہ کو امامت کے لیے ضروری سمجھنا بدعت ہے، عمامہ نہ باندھنے پر امام کو مطعون کرنا شرعًا درست نہیں۔

 عمدة الرعایة علی هامش شرح الوقایةمیں ہے:

"و قد ذکروا أنّ المستحبّ أن یصلي في قمیص و إزار و عمامة و لایکره  الاكتفاء بالقلنسوة و لاعبرۃ لما اشتهر بین العوام من كراهة ذلك، و كذا ما اشتهر أنّ المؤتم لو كان معتمًّا بعمامة و الإمام مکتفیًا علی القلنسوۃ یکرہ ..." الخ

(عمدة الرعاية علی هامش شرح الوقاية،  کتاب الصلوٰۃ ، ١ / ١٦٩، ط: سعيد) 

مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

امام صاحب کا عمامہ کے بغیر صرف ٹوپی پہن کر نماز پڑھانے کا حکم

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں