بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا ضرورت شدیدہ تصویر بنانے والے کی اقتداء میں نماز کا حکم


سوال

جو شخص تصاویر بنائے بغیر ضرورت شدیدہ کے اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

دینِ اسلام میں جان دار کی  تصویر سازی، کسی بھی شکل میں ہو کسی بھی طریقے سے بنائی جائے، بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ استعمال ہو، کسی بھی غرض و مقصد سے تصویر بنائی جائےناجائز ،  حرام اور گناہ ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر واقعۃً کوئی امام بلاضرورتِ شدیدہ  تصویر کھنچواتا، یابنواتا ہے تو    ایسے شخص کی امامت مکروہ ہے، البتہ  اس کی اقتدا میں نماز ہوجائے گی، اور جماعت کا ثواب مل جائے گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن سعيد بن أبي الحسن، قال: جاء رجل إلى ابن عباس، فقال: إني رجل أصور هذه الصور، فأفتني فيها، فقال له: ادن مني، فدنا منه، ثم قال: ادن مني، فدنا حتى وضع يده على رأسه، قال: أنبئك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مصور في النار، يجعل له، بكل صورة صورها، نفسا فتعذبه في جهنم» وقال: «إن كنت لا بد فاعلا، فاصنع الشجر وما لا نفس له»، فأقر به نصر بن علي."

(صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، باب لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة، رقم الحدیث:99، ج:3، ص:1670، ط:داراحیاء التراث العربی)

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

 (كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، ج:1، ص:647، ط: ایچ ایم سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101549

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں