بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام چار کے بجائے چھ رکعات پڑھادے تو کیا نماز ادا ہوگئی؟


سوال

اگر امام چار رکعت کرنے پر آخری قعدہ نہ کریں اور پانچویں رکعت کےلئے  اٹھے اور پھر چھٹی رکعت کر کے قعدہ کریں اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیر دیں تو کیا نماز ادا ہوئی؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں اگر امام چوتھی رکعت میں   قعدہ اخیرہ کیے بغیر اٹھ کھڑا ہوا تھا اوراس نے پانچویں رکعت  کاسجدہ کرلیا  تو  فرض نماز باطل ہوجائے گی ،سجدہ سہوسے بھی نماز  درست نہیں ہوگی،   فرض نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی، البتہ پانچویں رکعت کے ساتھ چھٹی رکعت بھی ملالےتویہ آخری دورکعت    نماز نفل ہوجائے گی؛ لیکن اگر امام   چوتھی رکعت میں قعدہ اخیرہ میں  تشہد  کی مقدار  بیٹھنے کے بعد   کھڑا ہوا اور اس نے  پانچویں رکعت  کے ساتھ  چھٹی رکعت بھی  پڑھ لی اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو چار فرض ادا  ہوگئے ہیں   اور دو رکعت نفل  ہوں گے  ۔

الدر مع الرد میں ہے:

"(ولو سها عن القعود الأخير) كله أو بعضه (عاد) ويكفي كون كلا الجلستين قدر التشهد (ما لم يقيدها بسجدة)؛ لأن ما دون الركعة محل الرفض وسجد للسهو لتأخير القعود (وإن قيدها) بسجدة عامداً أو ناسياً أو ساهياً أو مخطئاً (تحول فرضه نفلاً برفعه) الجبهة عند محمد، ... (وضم سادسةً) ولو في العصر والفجر (إن شاء) لاختصاص الكراهة والإتمام بالقصد (ولايسجد للسهو على الأصح)؛ لأن النقصان بالفساد لاينجبر".۔(قوله: لأن النقصان) أي الحاصل بترك القعدة لاينجبر بسجود السهو.
(وإن قعد في الرابعة) مثلاً قدر التشهد (ثم قام عاد وسلم) ولو سلم قائماً صح؛ ثم الأصح أن القوم ينتظرونه، فإن عاد تبعوه (وإن سجد للخامسة سلموا)؛ لأنه تم فرضه، إذ لم يبق عليه إلا السلام (وضم إليها سادسةً) لو في العصر، وخامسة في المغرب: ورابعة في الفجر، به يفتى (لتصير الركعتان له نفلا) والضم هنا آكد، ولا عهدة لو قطع، ولا بأس بإتمامه في وقت كراهة على المعتمد (وسجد للسهو) في الصورتين؛ لنقصان فرضه بتأخير السلام في الأولى وتركه في الثانية."

(كتاب الصلاة،باب سجودالسهو،ج:2،ص:85،86،87،ط:سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144401101437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں