بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمدا تاخیر واجب کا حکم


سوال

جس طرح نماز میں جان بوجھ کر واجب ترک کرنے سے نماز واجب العادہ ہوتی ہے، سجدہ سو کافی نہ ہوگا، کیا اسی طرح واجب یا فرض میں جان بوجھ کر تاخیر کرنے سے بھی یہی حکم ہوگا ؟

نیز جان بوجھ کر ترک واجب سے جو نماز واجب العادہ ہوگی اس کا کیا مطلب ہے؟ نماز بالکل فاسد ہے؟ یا فریضہ ساقط ہو جاتا ہے؟ اسکی وضاحت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں نماز کے واجبات یا فرائض میں سے کسی واجب یا فرض میں عمدا تاخیر کرنے کی وجہ سے نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

نیز ترک واجب کے ساتھ ہوئی اس کے واجب الاعادہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نماز بالکلیہ فاسد نہیں ہوئی بلکہ نقص کے ساتھ ادا ہوئی۔ لہذا  اگر وقت کے اندر نماز کا اعادہ نہیں کیا، تو نماز کراہت تحریمی کے ساتھ ذمہ سے ساقط ہوجائے گی۔

حاشیة  الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"لترك واجب" بتقديم أو تأخير أو زيادة أو نقص

وإن كان تركه" الواجب "عمدا أثم ووجب" عليه "إعادة الصلاة" تغليظا عليه "لجبر نقصها" فتكون مكملة وسقط الفرض بالأولى وقيل تكون الثانية فرضا فهي المسقطة 

ووجب عليه إعادة الصلاة" فإن لم يعدها حتى خرج الوقت سقطت عنه مع كراهة التحريم هذا هو المعتمد قوله: "لأنه أقوى" أي لأن العمد أقوى من السهو ولا ينجبر الأقوى بجابر الأضعف."

(ص462 - كتاب حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح -كتاب الصلاة، باب سجود السهو - ط: دار الكتب العلمية بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں