بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الوداعی خطبہ


سوال

الوداعی خطبہ کی کیا حیثیت ہے حدیث وقرآن کی روشنی میں؟

جواب

 رمضان المبارک کے آخری جمعے  کی تیاری اور بطور ’’ جمعۃ الوداع‘‘  منانا نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور فقہاء کرام سے ثابت نہیں ہے، حضور ﷺ رمضان المبارک کا مکمل آخری عشرہ اعتکاف اور راتوں کو جاگ  کر عبادت میں گزارتے تھے، پورے عشرے میں عبادت کا اہتمام تو احادیث میں منقول ہے، لیکن آخری جمعے کے لیے نئے کپڑے سلوانا، تیاری کرنا یا خاص عبادت کرنا احادیث سے ثابت نہیں ہے۔

نیز  ’’الوداع والفراق والسلام یا شهر رمضان‘‘ وغیرہ کے الفاظ سے خطبۃ الوداع پڑھنا حضرت سید الکونین علیہ الصلاۃ والسلام، خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ سے ثابت نہیں ہے، اس کو اکابر اہلِ فتاوی نے مکروہ اور بدعت لکھا ہے۔ 

مولانا عبد الحی لکھنؤی رحمہ اللہ  نے ’’مجموعۃ الفتاوی‘‘  اور ’’خلاصۃ الفتاوی ‘‘ (329/4) کے حاشیہ میں اور مفتی رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ نے ’’فتاوی رشیدیہ‘‘ (ص: 123) میں، اور  مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ’’امداد الفتاوی‘‘ (685/1)میں، اور  مفتی عزیز الرحمن صاحب رحمہ اللہ نے ’’فتاوی دارالعلوم دیوبند‘‘ (96/5) میں اور  مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی رحمہ اللہ نے ’’فتاوی محمودیہ‘‘  مطبع ڈابھیل (296/8)، مطبع میرٹھ (416/12)  میں،  اور مفتی محمدشفیع رحمہ اللہ نے ’’امداد المفتیین‘‘  (ص: 404) میں بد عت اور مکروہ لکھا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں