النشفا نام رکھا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اور اس کا معنی کیا ہے؟
واضح رہے کہ 'النشفا' نشف کا مصدر ہے۔ اس کا معنی ہے 'خشک ہونا، زمین خشک ہونا، مال چلاجانا، ختم ہونا' لہذا مذکورہ معانی کے عتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔ اس نام کے بجائےبہتر یہ ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن یا نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی کا نام رکھا جائے۔
لسان العرب میں ہے:
"نشف: نشف الماء: يبس، ونشفته الأرض نشفا، والاسم النشف. ونشف الماء ينشفه نشفا ونشفه: أخذه من غدير أو غيره بخرقة أو غيرها. ابن السكيت: النشف مصدر نشف الحوض الماء ينشفه نشفا."
(فصل النون، ج: 9، ص: 329، ط: دار صادر - بيروت)
القاموس الوحید میں ہے:
"نشف الشئ ۔ نشفا: خشک ہونا،نشف الثوب والماء الارض۔
نشف ماله:مال چلاجانا، ختم ہونا۔"
(باب النون، ص: 1304، ط: ادارۃ اسلامیات )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101690
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن