بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

النشفا نام کا مطلب اور یہ نام رکھنے کا حکم


سوال

النشفا نام رکھا جا سکتا ہے یا نہیں؟  اور اس کا معنی کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ 'النشفا' نشف کا مصدر ہے۔ اس کا  معنی ہے 'خشک ہونا،  زمین خشک ہونا، مال چلاجانا، ختم ہونا' لہذا مذکورہ معانی  کے عتبار سے یہ نام  رکھنا درست  نہیں ہے۔  اس نام کے بجائےبہتر یہ ہے کہ  صحابیات رضی اللہ عنہن یا نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی کا نام رکھا جائے۔

لسان العرب میں ہے:

"نشف: نشف الماء: يبس، ونشفته الأرض ‌نشفا، والاسم النشف. ونشف الماء ينشفه ‌نشفا ونشفه: أخذه من غدير أو غيره بخرقة أو غيرها. ابن السكيت: النشف مصدر نشف الحوض الماء ينشفه ‌نشفا."

(‌‌فصل النون، ج: 9، ص: 329، ط: دار صادر - بيروت)

القاموس الوحید میں ہے:

"نشف الشئ ۔ نشفا:  خشک ہونا،نشف الثوب والماء الارض۔

نشف ماله:مال چلاجانا، ختم ہونا۔"

(باب النون، ص: 1304، ط: ادارۃ اسلامیات )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101690

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں