علماء دیوبند کی کتاب المہند علی المفند میں عقیدہ لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر شریف میں زمین کا جو حصہ رسول اللہ ﷺ کے جسمِ اطہر اور اعضاءِ مبارکہ سے ملا ہوا ہے زمین کا وہ حصہ اور ٹکڑا کعبہ (بیت اللہ)، عرش اور کرسی سب چیزوں سے افضل ہے، اس عقیدے کے اوپر اگر کوئی دلیل ہو تو براہ مہربانی دلیل عطا فرمائیں؟ اور اس عقیدے کو واضح طور پر سمجھا دیجئے ؟ کیونکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جب اللہ رب العالمین کی ذات سب سے برتر اور سب سے اعلیٰ ہے تو اللہ کے عرش اور کرسی کا مقام ہی زیادہ ہونا چاہیے تھا جبکہ عقیدہ اس کے برعکس ہے ؟
واضح رہے کہ اللہ تعالی کی ذات جہت اور مکان سے پاک ہے اور اللہ تعالی کی صفات میں جہاں یہ ذکر ہے کہ ” اللہ آسمان میں ہے“ تو ان آیات کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے یہ صفت بلا کیفیت ثابت ہے، انسان اس بات کا ادراک نہیں کرسکتا، اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ ”اللہ تعالی“ کی ذات کسی مکان کے ساتھ اس طرح خاص نہیں ہے، جس طرح انسانی جسم ایک مکان کے ساتھ خاص ہوتا ہے، اللہ کی جو صفات کسی مکان کے اختصاص کی طرف اشارہ کرتی ہیں (مثلاً: ”استوى علي العرش“) یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ اللہ کی ذات ہر جگہ موجود ہے۔
اورآپﷺکاجسم اطہرجس زمین کےٹکڑےکےساتھ ملاہواہے وہ حقیقی ہے،یعنی آپﷺکاجسم اطہرزمین کےاس ٹکڑےکےساتھ حقیقی طورپرملاہواہے،اس سے کوئی اورمطلب نہیں لیاجاسکتا،لہذامذکورہ عقیدہ اسی بنیادپردرست ہےکہ رسول اللہ ﷺ کی قبر شریف میں زمین کا جو حصہ رسول اللہ ﷺ کے جسمِ اطہر اور اعضاءِ مبارکہ سے ملا ہوا ہے زمین کا وہ حصہ اور ٹکڑا کعبہ (بیت اللہ)، عرش اور کرسی سب چیزوں سے افضل ہے۔
شرح الزرقانی علی المواہب میں ہے:
"وأجمعوا على أن الموضع الذي ضمَّ أعضاءه الشريفة صلى الله عليه وسلم أفضل بقاع الأرض، حتى موضع الكعبة، كما قاله ابن عساكر والباجي والقاضي عياض، بل نقل التاج السبكي كما ذكره السيد السمهودي في "فضائل المدينة"، عن ابن عقيل الحنبلي: إنها أفضل من العرش، وصرَّح الفاكهاني بتفضيلها على السماوات ."
(المقصد العاشر، الفصل الثاني: في زيارة قبره الشريف ومسجده المنيف، ج:12، ص؛234/ 235، ط:دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101204
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن