بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللطیف اور الجامع کا معنیٰ ومطلب


سوال

 "یَا جَامِعُ" اور "یا لطیف" کا معنیٰ اور مطلب بتادیں، مہربانی ہوگی۔

جواب

 "اللَّطِيفُ" اللہ تعالیٰ کےاسماءِ حسنیٰ میں سے ہے، جس کامعنیٰ اور مطلب درجِ ذیل ہے:

اللَّطِيفُ کا معنیٰ ہے:باریک بین، جس کی تشریح مندرجِ ذیل ہے:

تشریح : اس اسم کی مستحق وہ ذات ہے جو مصلحتوں کی بار یک بار یک باتیں جانے اور ان کو ان کے مستحق کی طرف سختی سے نہیں بلکہ نرمی سے پہنچائے ، جب فعل میں نرمی اور علم میں باریک بینی جمع ہو جائے ، تو لطف کے معنی پورے ہو جاتے ہیں، اور اس کا کمال علم و عمل میں خاص اللہ تعالیٰ کے لیے متصور ہے۔

"الْجَامِعُ"بھی  اللہ تعالیٰ کےاسماءِ حسنیٰ میں سے ہے، جس کامعنیٰ اور مطلب درجِ ذیل ہے:

الْجَامِعُ کا معنیٰ ہے: تمام مخلوقات کو جمع کرنے والا ، جس کی تشریح مندرجہ ذیل ہے:

تشریح : جامع وہ ذات ہے جو ملتی جلتی چیزوں، جدا جدا چیزوں اور ایک دوسرے کی مخالف چیزوں کو باہم ملا دے،ملتی جلتی چیزوں کو جمع کرنے کی مثال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت سے انسان زمین پر جمع کیے ہیں اور پھر سب کو حشر کے میدان میں جمع کرے گا،جدا جدا چیزوں کو جمع کرنے کی مثال جیسے کہ اس نے آسمانوں، ستاروں، ہوا، زمین ، دریا، حیوانات، نباتات اور مختلف معادن کو جمع کیا ہے۔ اور یہ تمام اشیاء شکل میں ، رنگ میں، ذائقہ میں اور دیگر تمام اوصاف میں ایک دوسرے سے  متباین ہیں۔ اس طرح اس نے ہڈی، پٹھے ، رگ، عضلہ، مغز ، جلد ، خون اور تمام اخلاط کو حیوان کے بدن میں جمع کیا ہے یہ چیزیں بھی سب باہم متبائن ہیں۔ ایک دوسری کے مخالف اشیاء کو باہم ملانے کی مثال جیسے اس نے حرارت، پرودت، رطوبت اور پوست کو حیوانات کے مزاج میں جمع کیا ہے،حالانکہ یہ اشیاء ہم متنافر اور ایک دوسری پر غلبہ کرنے والی ہیں اور جمع کرنے کی صورتوں میں سے یہ اعلیٰ درجہ کی صورت ہے،اللہ تعالیٰ کے جمع کرنے کی تفصیل وہی شخص معلوم کر سکتا ہے جو اس کی پیدا کردہ اشیاء کی تفصیل جانتا ہو اور اس بات کی شرح طویل ہے۔

المقصد الاَسنیٰ فی شرح اسماء الحسنٰی للامام الغزالی  میں ہے:

"اللطيف إنما يستحق هذا الاسم من يعلم دقائق المصالح وغوامضها وما دق منها وما لطف ثم يسلك في إيصالها إلى المستصلح سبيل الرفق دون العنف فإذا اجتمع الرفق في الفعل واللطف في الإدراك تم معنى اللطف ولا يتصور كمال ذلك في العلم والفعل إلا لله سبحانه وتعالى فأما إحاطته بالدقائق والخفايا فلا يمكن تفصيل ذلك بل الخفي مكشوف في علمه كالجلي من غير فرق وأما رفقه في الأفعال ولطفه فيها فلا يدخل أيضا تحت الحصر إذ لا يعرف اللطف في الفعل إلا من عرف تفاصيل أفعاله وعرف دقائق الرفق فيها وبقدر اتساع المعرفة فيها تتسع المعرفة لمعنى اسم اللطيف وشرح ذلك يستدعي تطويلا ثم لا يتصور أن يفي بعشر عشيره مجلدات كثيرة وإنما يمكن التنبيه على بعض جمله".

(الفن الثاني في المقاصد والغايات ، الفصل الاول في شرح معاني اسماءاللہ تعالیٰ، ص:102، ط: دارابن حزم)

وفیہ ایضاً

"الجامع هو المؤلف بين المتماثلات والمتباينات والمتضادات.

أما جمع الله المتماثلات فكجمعه الخلق الكثير من الإنس على ظهر الأرض وكحشره إياهم في صعيد القيامة.

وأما المتباينات فكجمعه بين السموات والكواكب والهواء والأرض والبحار والحيوانات والنبات والمعادن المختلفة كل ذلك متباين الأشكال والألوان والطعوم والأوصاف وقد جمعها في الأرض وجمع بين الكل في العالم وكذلك جمعه بين العظم والعصب والعرق والعضلة والمخ والبشرة والدم وسائر الأخلاط في بدن الحيوان.

وأما المتضادات فكجمعه بين الحرارة والبرودة والرطوبة واليبوسة في أمزجة الحيوانات وهي متنافرات متعاديات وذلك أبلغ وجوه الجمع.

وتفصيل جمعه لا يعرفه إلا من يعرف تفصيل مجموعاته في الدنيا والآخرة وكل ذلك مما يطول شرحه تنبيه".

(الفن الثاني في المقاصد والغايات ، الفصل الاول في شرح معاني اسماء اللہ تعالیٰ ، ص:142، ط: دارابن حزم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں