بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 ذو الحجة 1446ھ 12 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

اللہ زیب اور معاذ اللہ نام کا معنیٰ اور رکھنے کا حکم


سوال

 میرے والدین نے میرا نام اللہ زیب رکھا ہے، اب میرا شناختی کارڈ بھی اسی نام سے بنا ہے، دوران تعلیم بعض اساتذہ نے اس نام کو اچھا سمجھا اور بعض نے اس نام کو تبدیل کرنے کا مشورہ دیا اور دارالافتاء سے رجوع کرنے کو کہا، تو یہ نام رکھنا کیسا ہے اس نام کو تبدیل کر دیا جائے یا نہیں ؟ اسی طرح میرے ایک دوست کا نام معاذ اللہ ہے، کیا یہ نام رکھنا درست ہے یا اس کو تبدیل کر دیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں "اللہ زیب" نام رکھنا درست نہیں ہے، کیوں کہ اگر ان دونوں لفظوں (اللہ اور زیب) کو الگ الگ نام تصور کیا جائے تو "اللہ" نام رکھنا جائز نہیں ہے، اور اگر "اللہ زیب" کو ملا کر ایک نام قرار دیا جائے تو اس کا معنی ہوگا "زیب و زینت کا اللہ (خدا)"، اس معنی کے اعتبار سے بھی یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، اس لیے آپ اس نام کو تبدیل کردیں، آپ اگر اپنے نام میں سے لفظِ "اللہ" ہٹا کر صرف "زیب" نام رکھ لیں تو بھی نام درست ہوجائے گا۔

"معاذ اللہ" نام کا معنیٰ ہے " اللہ کی پناہ میں دیا ہوا"، اس معنیٰ کے اعتبار سے "معاذ اللہ" نام رکھنا درست ہے، تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

تاج العروس میں ہے:

"وسموا} عائذا {وعائذة} ومعاذا {ومعاذة} وعوذا {وعياذا (} ومعوذا) ، والمسمى {بمعاذ أحد وعشرون صحابيا."

(جلد 9 ص: 444 ط: داراحیاء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں