اگر کسی کاغذ پر "اللہ" یا "محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم" کا نام لکھا گیا ہو، اور کسی شخص نے اسے کچرے میں پھینک دیا ہو، تو کیا ایسی صورت میں اس کاغذ کو عوام میں شیئر کرنا یا اس مسئلے کو اجاگر کرنا جائز ہے؟ کیا اس عمل میں کسی قسم کا گناہ ہے، یا اس کا کوئی شرعی پہلو ہے، جس پر توجہ دینا ضروری ہے؟ براہ کرم اس معاملے کی وضاحت فرمائیں۔
واضح رہے کہ جس کاغذ پر ”اللہ تعالیٰ “ یا ”محمد ﷺ“ کا نام لکھا ہو ، اس کو اَدب سے رکھنا اور بے ادبی سے بچانا واجب ہے، اس کو پھینکنا شرعاًجائز نہیں ہے، تاهم اگر کوئی شخص نادانی میں اس قسم کے فعل کا مرتکب ہو توایسے شخص کو حکمت اور نرمی سے سمجھایا جائے، تاکہ وہ اپنے اس فعل پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرلے اور آئندہ کے لیے اس فعل سے اجتناب کرے، ایسی صورت میں کاغذ وغیرہ کی لوگوں میں تشہیر کرنا درست نہیں ہے۔البتہ نفس مسئلہ کہ مقدس اوراق کچے میں نہ پھینکے جائیں ،اس بات کی تشہیر اور لوگوں کو اس سلسلہ میں آگاہی دینے میں کوئی حرج نہیں ۔
شرح النووی میں ہے:
"(لا يستر الله عبدا في الدنيا إلا ستره الله يوم القيامة) قال القاضي يحتمل وجهين أحدهما أن يستر معاصيه وعيوبه عن إذاعتها في أهل الموقف والثاني ترك محاسبته عليها وترك ذكرها قال والأول أظهر لما جاء في الحديث الآخر يقرره بذنوبه يقول سترتها عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم."
(كتاب البر والصلة، باب بشارة من ستره الله تعالى عليه، ج:16، ص:143، ط: دار إحياء التراث العربي)
فتاوی شامی میں ہے:
"بساط أو غيره كتب عليه الملك لله يكره بسطه واستعماله لا تعليقه للزينة."
(كتاب الطهارة، ج:1، ص:178/ 179، ط: سعيد)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"ویکرہ أن یجعل شیئاً في کاغذ فیها اسم اللّٰه تعالٰی کانت الکتابة علی ظاهرها أو باطنها."
(كتاب الكراهية، ج:5، ص:322، ط: دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144604102035
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن