بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ والوں کی قبور کی زیارت کے لیے جانے اور ان کے واسطے سے دعا مانگنے کا حکم


سوال

اگر  کوئی بندہ کسی ولی کے مزار کی  زیارت پر جائے اور مزار میں مدفون   بندے پر سورت  فاتحہ پڑھے اور اپنے لیے اس طرح سوال کرے کہ :"یا اللہ اگر یہ بندہ آپ کا نیک بندہ ہو اور آپ اس سے راضی ہوں تو اس کی برکت سے ہماری بیماری کو دور کردے"۔ کیا اس لیے  اسلام میں زیارت پر جانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی ولی یا اللہ والے کی قبر کی زیارت کے لیے جاناجائز ہے، بشرط یہ کہ وہاں کسی قسم کی منکرات و بدعات نہ ہوں ،علماء ِمحققین موحدین صاحبِ مزار کی ولایت  کے قائل ہوں،پھر  اس بات کا  عقیدہ رکھتے ہوئے کہ شفا  دینے والا اللہ تعالی ہی ہے، وہاں جا کر اس طرح  دعاکرنا کہ :"اے اللہ  اس ولی ا ور  بزرگ  کی برکت سے میری بیماری دور کردے"بھی جائز  ہے، لیکن میت کو مشکل کشاسمجھ کر اس سے حاجات مانگناجائز نہیں،بلکہ شرک ہے۔

«الدر المنثور في التفسير بالمأثور» میں ہے:

"وأخرج ابن المنذر وابن مردويه عن أنس - رضي الله عنه -: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأتي أحدًا كل عام فإذا تفوه الشعب سلم على قبور الشهداء فقال: {سلام عليكم بما صبرتم فنعم عقبى الدار}و أخرج ابن جرير عن محمد بن إبراهيم - رضي الله عنه - قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يأتي قبور الشهداء على رأس كل حول فيقول: {سلام عليكم بما صبرتم فنعم عقبى الدار} وأبو بكر وعمر وعثمان."

(سورۃالرعد: 4 / 640، ط: دار الفكر)

الدر المختار و حاشية ابن عابدين ميں هے:

"(قوله: و بزيارة ‌القبور) أي لا بأس بها، بل تندب ...و في الرد: قلت: استفيد منه ندب الزيارة وإن بعد محلها."

(كتاب الصلوة، باب صلوة الجنازة،مطلب في زيارة ‌القبور: 2 / 242، ط: سعید)

کفایت المفتی میں ہے:

"قبرستان میں بغرض زیارت قبور جانا  جائز بلکہ سنت ہے اور وہاں جاکر یہ کہنا بھی سنت سے ثابت ہے:  ’’السلام علیكم دار قوم مؤمنین و إنا إن شاء اللّٰه بكم لاحقون أسأل اللّٰه لي ولكم العافیة.‘‘  ( كذا في البرهان)  اموات  کے  لیے دعائے مغفرت کرنا اور کچھ پڑھ کر ایصال ثواب کرنا بھی جائز ہے  ...    خدا  تعالیٰ سے دعا کرنا اور اس میں کسی بزرگ کو بطور وسیلے کے ذکر کرنا  جائز ہے،  لیکن خود بزرگ کو پکارنا اور ا ن کو حاجت روا سمجھنا درست نہیں ۔"

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں