بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ و رسول کی گستاخی سے کفر


سوال

زید کہتا ہے کہ "اللہ کے بارے میں برے اور بے ادبی پر مبنی الفاظ استعمال  کیے تو  خیر ہے، مگر  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں برے اور بے ادبی پر مبنی الفاظ استعمال کیے تو کافر ہوجاؤ گے۔"  جب کہ عمرو کہتا ہے کہ "اللہ کی بے ادبی بھی کفر ہے اور رسول اللہ  ﷺ کی گستاخی بھی کفر ہے۔" اس کے جواب میں زید کہتا ہے کہ "نہیں، بلکہ بات یہ ہے کہ اللہ  کا پکڑا تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چھڑا سکتے  ہیں، مگر محمد کا پکڑا کوئی نہیں چھڑا سکتا"، یعنی اللہ بھی نہیں چھڑا سکتا (العیاذ باللہ)۔  ان دونوں میں کس کی بات قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں درست ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں عمرو  کا موقف حق بات کے قریب ہے۔نیز  جاننا چاہیے کہ نبی کریم ﷺ کے کمالات اللہ تعالی ہی کے عطا کیے ہوئے ہیں اور آپ ﷺ  کی صفات و مرتبہ بھی اللہ تعالی ہی کا عطا کیا ہوا ہے؛ لہذا  اللہ  کی قدرت و مرتبہ سے زیادہ قدرت و مرتبہ والا کسی کو سمجھنا خود قابلِ اصلاح ہے۔

"5727 - وعن جبير بن مطعم رضي الله عنه ، قال : أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم أعرابي، فقال : جهدت الأنفس ، وجاع العيال ، ونهكت الأموال ، وهلكت الأغنام، فاستسق الله لنا، فإنا نستشفع بك على الله، ونستشفع بالله عليك. فقال النبي صلى الله عليه وسلم : " سبحان الله ، سبحان الله". فما زال يسبح حتى عرف ذلك في وجوه الصحابة، ثم قال: " ويحك إنه لايستشفع بالله على أحد، شأن الله أعظم من ذلك، ويحك أتدري ما الله؟ إن عرشه على سماواته لهكذا " وقال بأصابعه مثل القبة عليه: "وإنه ليئط به أطيط الرحل بالراكب " . رواه أبو داود ."

( مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ، كتاب صفة القيامة والجنة والنار ، باب بدء الخلق وذكر الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، (9/3663)

الفتاوى الهندية (2 / 258):

"(ومنها: ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لايليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده و وعيده، أو جعل له شريكا، أو ولدا، أو زوجة، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص و يكفر بقوله: يجوز أن يفعل الله تعالى فعلًا لا حكمة فيه و يكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر، كذا في البحر الرائق."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں