بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ تعالی سے وعدہ کرکے توڑنا


سوال

الله سے وعده توڑنے کا کفاره؟

جواب

شریعتِ مطہرہ میں وعدہ کر کے اس کو پورا کرنے کی بہت تاکید آئی ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مواقع پر ایفاءِ عہد (وعدہ پورا کرنے)  کا حکم فرمایا ہے اور  حدیث شریف کے مضمون سے معلوم ہوتا ہے کہ وعدہ کر کے اس کو توڑنے کی عادت (یا وعدہ کرتے وقت ہی توڑنے کی نیت ہو یا بلاعذر وعدہ توڑنا) منافق کی نشانی ہے، اس لیے اگر کسی شخص نے کوئی وعدہ کیا ہو (خواہ اللہ تعالی سے کیا ہو یا کسی بندہ سے) تو حتی الامکان اس کو اپنا وعدہ پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، لیکن اگر  کسی نے وعدہ پورا کرنے کی نیت سے کوئی وعدہ کیا ہو اور اب اس وعدہ کو پورا کرنا اس کی استطاعت میں نہ ہو (جس کی وجہ سے وہ وعدہ پورا نہ کرسکے) تو ایسی صورت میں اس کو اللہ تعالیٰ سے خوب توبہ و استغفار کرنا چاہیے، امید ہے اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے۔ باقی اس پر کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں۔

روح البيان (5/ 155):

"{وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ} سواء جرى بينكم وبين ربكم أو بينكم وبين غيركم من الناس، والإيفاء بالعهد والوفاء به هو القيام بمقتضاه بالمحافظة عليه."

تفسير ابن كثير (5/ 74):

"{ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ } أي الذي تعاهدون عليه الناس والعقود التي تعاملونهم بها، فإن العهد والعقد كل منهما يسأل صاحبه عنه { إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا } أي: عنه."

تفسير الطبري = جامع البيان ط هجر (14/ 591):

"{إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا} يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ سَائِلٌ نَاقَضَ الْعَهْدِ عَنْ نَقْضِهِ إِيَّاهُ، يَقُولُ: فَلَا تَنْقُضُوا الْعُهُودَ الْجَائِزَةَ بَيْنَكُمْ، وَبَيْنَ مَنْ عَاهَدْتُمُوهُ أَيُّهَا النَّاسُ فَتَخْفِرُوهُ، وَتَغْدِرُوا بِمَنْ أَعْطَيْتُمُوهُ ذَلِكَ. وَإِنَّمَا عَنَى بِذَلِكَ أَنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَطْلُوبًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں