بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ تعالی کے لیے مذکر کا صیغہ استعمال کرنے کا حکم


سوال

اللہ تعالی نہ مذکر ہے نہ مؤنث، پھر اللہ کہتا ہے، اللہ کرتا ہے، کیوں استعمال کیا جاتا ہے، اللہ کہتی ہے کیوں نہیں؟ جب کہ وہ تو ایک نور ہے۔ 

جواب

واضح رہے کہ مذکر اور مونث ہونا  مخلوق کی صفت ہے اور اللہ تعالی كي ذات كے ليے مخلوق كي صفات، مخلوق كي طرح ثابت كرنا كفر ہے، البتہ  اللہ كے ليے مذكر كاصيغہ استعمال كرنا لفظ  اللہ  کے اردو زبان میں مذکر استعمال ہونے کی وجہ سے ہے نہ کہ ذات باری تعالی کے مذکر ہونے کی وجہ سے، نیز اس ميں ادب كا پہلو بھی ہے ۔ 

اور اللہ تعالیٰ نے خود قرآنِ مجید میں اپنے لیے مذکر کا صیغہ فرمایا ہے۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مذکر کا استعمال فرمایا ہے؛ لہذا اس کی اتباع میں وہی صیغہ استعمال کرنا ضروری ہے۔

شرح العقیدۃ الطحاویہ میں ہے:

"قوله: ومن وصف الله بمعنى من معاني البشر، فقد كفر، من أبصر هذا اعتبر، وعن مثل قول الكفار انزجر، علم أنه بصفاته ليس كالبشر"۔

(ص:188، ط:المطبعة المصریة)

بہشتی زیور میں ہے:

"مخلوق کی صفتوں سے وہ پاک ہے اور قرآن وحدیث میں بعض جگہ جو ایسی باتوں کی خبر دی گئی ہے تو ان کے معنی اللہ کے حوالہ کریں کہ وہی اس کی حقیقت جانتا ہے"۔ 

(پہلا حصہ، ص:48، ط:اسلامک بک سروس)

فیروز اللغات میں ہے:

"اللہ(ال۔ لاہ) (ع۔ ا۔ مذ) (1) خدا کا اسم ذات ۔"

(ص:75، ط:فیروز سنز) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101887

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں