بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ تعالیٰ کی مدد۔


سوال

میں نے2008ء میں بینک سے کچھ قرضہ لیااورلینےکےبعد مجھےمیرےگناہ کااندازہ ہوا۔ میں نےاپنے اللہ سےسچےدل سےتوبہ کی اوربی سی ڈال کرمیں نےاس ماہ بی سی ڈال کران قرضوں کو بھی اتارا ہے مگرحالات یہ ہیں کہ میری آمدنی بھی کم ہوگئی ہےاورجتنامیں کماتاہوں اس سے زیادہ مجھے بی سی کےدینےپڑرہےہیں، مجھے اس بات کی خوشی توہےکہ میراقرض اترگیامیرے اللہ نے مجھے موقع دیاکہ میں حرام کام سےباہرنکل آؤں مگراب میں پریشان ہوں کہ اپنی اخراجات کیسے پورےکروں جب کہ بی سی بھی توقرض ہے۔میں نےپچھلے ساتھ ماہ سےنئی نوکری تلاش کررہاہوں مگرمجھے کوئی انٹرویوکال تک نہیں آتی ہے، میرےخیال میں توبہ کےساتھ کوئی اورچیزبھی مجھےکرناہےجومیں چھوڑرہا ہوں۔ آپ ذراروشنی ڈالیں۔

جواب

اللہ تعالیٰ نے سودکی حرمت اوراس کاوبال دل میں ڈال دیاہے اسی وجہ سے سائل نے کمیٹی ڈال کر بینک کی رقم واپس کردی توبہ اللہ تعالیٰ کا سائل پربہت بڑا رحم واحسان ہے اس پر سائل اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرلیا کریں۔ رہایہ مسئلہ کہ اب کمائی ختم ہوئی تویہ بات سائل ذہن میں رکھےکہ کمائی ختم ہونےکاسبب یہ نہیں کہ سائل نے بینک کی رقم جلدی اداکرکےاپنےآپ کو مزیدسوددینےسےبچایابلکہ قانون قدرت یہ ہےکہ بندہ جس قدراللہ تعالیٰ کےقریب ہوتاہےاس کے جانچنےاورعقیدہ کے مضبوط کرنےکےلیےاس کو مختلف قسم کےامتحانات میں ڈال دیاجاتاہےاسی سختیوں سے گزارکرپھراللہ تعالیٰ اپنےفضل وکرم سےنعمتوں کی بارش برساناشروع کردیتےہیں، سائل امید رکھےکہ انشاءاللہ ان سختیوں کےبعدآسانی ضرورآنے والی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں