ایک شخص نے جو یکم محرم الحرام کو ایک پوسٹ کی کہ محمد رسول ﷺ نے جو دعا مانگی کہ اے اللہ اسلام کو عزت دینا چاہتا ہے تو عمر بن خطاب کو بھج دے یاعمرو بن ہشام بھج دے تو دعا عمر کے حق میں قبول ہوئی ۔یہ شخص اہل تشیع ہے ،اس نے کہا کہ رسولﷺ نے دونوں کیوں نہیں مانگے ،اگر ایک مانگا ہے تو الله نے دونوں کیوں نہیں دیے ۔اگر الله نے دیا ہے تو اپنے گھر کا کیوں نہیں دیا، باہر والا کیوں دیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کوئی اگر الله تعالیٰ کی عطاء کردہ چیز پر عتراض کرے وہ کیسا ہے اور رسولﷺ کی دعا پر کوئی عتراض کرے وہ کیسا ہے اور اگر کوئی حضرت عمر رض کے ایمان پر عتراض کرے وہ کیسا ہے۔سوال کا جواب قرآن اور حدیث کی روشنی میں تحریر فرماکر ممنون فرمائیں۔
تکوینی امور پراعتراض کرناسراسر گمراہی ہے۔
" يكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو أنكر وعده ووعيده، أو جعل له شريكا، أو ولدا، أو زوجة، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز".
(کتاب السیر،الباب التاسع في أحكام المرتدين،مطلب في موجبات الكفر أنواع،ومنها ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك ،2 /258 ط:دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100274
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن