بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ تعالٰی کی عطا کردہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور حضرت عمر کے ایمان پر اعتراض کرنے والے کا حکم


سوال

 ایک شخص نے  جو یکم محرم الحرام کو ایک پوسٹ کی کہ محمد رسول ﷺ نے جو دعا مانگی کہ اے اللہ اسلام کو عزت دینا چاہتا ہے تو عمر بن خطاب کو بھج دے یاعمرو بن ہشام بھج دے تو دعا عمر کے حق میں قبول ہوئی ۔یہ شخص اہل تشیع ہے ،اس نے کہا کہ رسولﷺ نے دونوں کیوں نہیں مانگے ،اگر ایک مانگا ہے تو الله نے دونوں کیوں نہیں دیے ۔اگر الله نے دیا ہے تو اپنے گھر کا کیوں نہیں دیا، باہر والا کیوں دیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کوئی اگر الله تعالیٰ کی عطاء کردہ  چیز پر عتراض کرے وہ کیسا ہے اور رسولﷺ کی دعا پر کوئی عتراض کرے وہ کیسا ہے اور اگر کوئی حضرت عمر رض کے ایمان پر عتراض کرے وہ کیسا ہے۔سوال کا جواب قرآن اور حدیث کی روشنی میں تحریر فرماکر ممنون فرمائیں۔

جواب

تکوینی امور پراعتراض کرناسراسر گمراہی ہے۔

" يكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو أنكر وعده ووعيده، أو جعل له شريكا، أو ولدا، أو زوجة، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز".

(کتاب السیر،الباب التاسع في أحكام المرتدين،مطلب في موجبات الكفر أنواع،ومنها ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك ،2 /258 ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں