اللہ تعالی کا قرب سب سے زیادہ کن اعمال سے حاصل کیا جاسکتا ہے؟ مطلب اللہ تعالی کے محبوب بندوں کی صفات کیا ہیں؟
قرآنِ کریم میں مختلف مقامات میں اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کی صفات کا تذکرہ کیا گیا ہے، ذیل میں ان صفات کو بیان کیا جاتا ہے:
’’سورۂ بقرہ‘‘ میں نیکو کار بندوں کی صفات یہ بیان کی گئی ہیں کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ، آخرت کے دن، فرشتوں، تمام آسمانی کتابوں اور تمام انبیاءِ کرام پر ایمان لے کر آئے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، لاچاری سے سوال کرنے والوں اور قیدیوں کو چھڑانے میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں، اور نمازیں اور زکاۃ پابندی سےادا کرتے ہیں، اور اپنے وعدے کو بھی پورا کرتے ہیں، نیز تنگی، بیماری اور کفار سے جنگ کی حالت میں صبر سے کام لیتے ہیں اور پریشانی اور کم ہمتی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ (سورۃ البقرۃ، آیت - ۱۷۷)
’’سورۂ آلِ عمران‘‘ میں اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کی صفات یہ بیان کی گئی ہیں کہ جو یہ کہتے ہیں کہ اے اللہ ہم آپ پر ایمان لے کر آئے ہیں، لہذا آپ ہمارے گناہوں کو معاف کردیجئے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچایئے، نیز وہ لوگ مصائب پر صبر کرتے ہیں، ہمیشہ سچ بولتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری کرتے ہیں، اللہ کے دیئے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ہیں، اور رات کے آخری حصہ میں اٹھ کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔ (سورۃ آلِ عمران، آیت - ۱۶/۱۷)
’’سورۂ مؤمنون‘‘ میں کامیاب وکامران بندوں کی صفات یہ بیان کی گئی ہیں کہ جو مسلمان بندے اپنی نمازوں کو خشوع وخضوع سے ادا کرتے ہیں، بے فائدہ ولایعنی باتوں کی طرف توجہ نہیں کرتے، زکاۃ پابندی سے ادا کرتے ہیں، اپنی شرمگاہوں کی حرام سے حفاظت کرتے ہیں، امانتوں اور وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں اور اپنی نمازوں کی پابندی سے ادائیگی کرتے ہیں۔ (سورۂ مؤمنون، آیت - ۱/۹)
’’سورۂ فرقان‘‘ میں اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں کی صفات یوں بیان کی گئی ہیں کہ جو لوگ زمین پر اکڑتے ہوئے نہیں چلتے، اور جب ان کا واسطہ ناواقف لوگوں سے پڑتا ہے تو ان کے جواب میں بھی سلامتی والی بات کہتے ہیں، اور اپنی راتوں کو اللہ کے حضور قیام وسجود میں گزارتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ سے ہر دم یہی دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا، اور خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرتے ہیں (یعنی نہ ہی اسراف کرتے ہیں اور نہ ہی حد سے زیادہ کم خرچ ہیں) اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہیں ٹھہراتے، اور نہ ہی کسی معصوم جان کو قتل کرتے ہیں، اور نہ ہی زنا کرتے ہیں، اور جھوٹی گواہی نہیں دیتے، اور نہ ہی کسی گناہ کی مجلس میں شریک ہوتے ہیں، اور اگر کبھی لغو اور گناہوں کی مجالس میں گزرنے کا اتفاق ہوجائے تو شرافت کے ساتھ وہاں سے گزر جاتے ہیں، یعنی نہ ہی ان مجالس میں شریک افراد کی تحقیر کرتے ہیں، اور نہ خود کو افضل سمجھتے ہوئے تکبر میں مبتلا ہوتے ہیں، اور جب ان کو آخرت کی یاد دلائی جاتی ہےتو اس پر گونگے بہروں کی طرح متوجہ نہیں ہوتے، بلکہ سننے والے اور دیکھنے والی کی طرح متوجہ ہوکر اس میں غور وفکر کرکے عمل کرتے ہیں، اور اپنی اولاد اور بیبیوں کے لیے یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنادے، یعنی محبوب بندوں کی صفت یہ بھی ہے کہ وہ صرف اپنے اعمال صالحہ پر قناعت نہیں کرتے، بلکہ اپنی اولاد اور ازواج کے اعمال کی بھی فکر کرتے ہیں۔ (سورۂ فرقان، آیت - ۶۳/۷۴)
سورة البقرة میں ہے:
"لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلائِكَةِ وَالْكِتابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمالَ عَلى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبى وَالْيَتامى وَالْمَساكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقابِ وَأَقامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذا عاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْساءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ (١٧٧)."
(الآية: ١٧٧)
سورة آل عمران میں ہے:
"وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبادِ (١٥) الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنا إِنَّنا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا وَقِنا عَذابَ النَّارِ (١٦) الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقانِتِينَ وَالْمُنْفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحارِ (١٧)."
(الآية: ١٥ - ١٧)
سورة المؤمنون میں ہے:
"قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ (١) الَّذِينَ هُمْ فِي صَلاتِهِمْ خاشِعُونَ (٢) وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ (٣) وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكاةِ فاعِلُونَ (٤) وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حافِظُونَ (٥) إِلَاّ عَلى أَزْواجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (٦) فَمَنِ ابْتَغى وَراءَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ العادُونَ (٧) وَالَّذِينَ هُمْ لِأَماناتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ راعُونَ (٨) وَالَّذِينَ هُمْ عَلى صَلَواتِهِمْ يُحافِظُونَ (٩)."
(الآية: ١ - ٩)
سورة الفرقان میں ہے:
"وَعِبادُ الرَّحْمنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْناً وَإِذا خاطَبَهُمُ الْجاهِلُونَ قالُوا سَلاماً (٦٣) وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّداً وَقِياماً (٦٤) وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذابَ جَهَنَّمَ إِنَّ عَذابَها كانَ غَراماً (٦٥) إِنَّها ساءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقاماً (٦٦) وَالَّذِينَ إِذا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكانَ بَيْنَ ذلِكَ قَواماً (٦٧) وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلهاً آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَاّ بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذلِكَ يَلْقَ أَثاماً (٦٨) . . . وَالَّذِينَ لا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِراماً (٧٢) وَالَّذِينَ إِذا ذُكِّرُوا بِآياتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْها صُمًّا وَعُمْياناً (٧٣) وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنا هَبْ لَنا مِنْ أَزْواجِنا وَذُرِّيَّاتِنا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنا لِلْمُتَّقِينَ إِماماً (٧٤)."
(الآية: ٦٣ - ٧٤)
فقط والله تعالى أعلم
فتوی نمبر : 144605100149
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن