ایک شخص نے اللّٰہ تعالیٰ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر اس کے ادارے میں 50طلبہ کی تعداد ہوگئی تو وہ اپنی کلینک کو بند کرکے صرف اپنے ادارے کو ہی چلاۓ گا، لیکن تعداد مکمل ہونے کے بعد اب وہ چند اعذارکی بناء پر کلینک کو بند نہیں کرسکتا تو شریعت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جب وعدہ کیا ،قسم نہیں کھائی تو اس پر اپنی کلینک بند کرکے مکمل وقت اپنے ادارے کو دینا لازم نہیں ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"ركن النذر هو الصيغة الدالة عليه وهو قوله: " لله عز شأنه علی كذا، أو علي كذا، أو هذا هدي، أو صدقة، أو مالي صدقة، أو ما أملك صدقة، ونحو ذلك."
(كتاب النذر، ج5، ص81، دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے:
" (ولم يلزم) الناذر (ما ليس من جنسه فرض."
(كتاب الأيمان، ج3، ص736، سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144403100113
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن