بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ نے بیٹا دیا تو دو جانور اور بیٹی دی تو ایک جانور عقیقہ میں ذبح کروں گا، یہ نذر ہے یا نہیں؟


سوال

میں نے کہا تھا کہ اللہ نے بیٹا دیا تو دو جانور اور اگر بیٹی دی تو ایک جانور عقیقہ میں ذبح کروں گا۔ اب لوگ  کہتے کہ یہ نذر ہے خود نہیں کھا سکتے۔ آپ اس بارے میں رہنائی فرمائیں کہ یہ نذر ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں آپ نے مذکورہ جملہ اگر نذر ماننے کی نیت سے کہا تھا تو شرعاً یہ نذر ہے جسے پورا کرنا واجب ہے اور نذر میں ذبح کیے ہوئے جانور کاگوشت کھانا آپ  اور  مال دار افراد کے  لیے جائز نہیں ہوگا اور  اگر نذر ماننے کی نیت سے نہیں کہا تھا،  بلکہ شرعی حکم کے مطابق عقیقہ کرنے کے ارادے کا اظہار کرنے کے  لیے کہا تھا تو اس صورت میں یہ نذر نہیں،  بلکہ عقیقہ ہوگا اور اس کے گوشت میں سے آپ کے  لیے کھانا جائز ہوگا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 339):

"باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر ... (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة."

وفي الحاشیة:

"وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة، كما في القهستاني."

وفیه أيضاّ (6/ 321):

"و لايأكل الناذر منها؛ فإن أكل تصدق بقيمة ما أكل."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں