بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کے راضی ہونے کی تین علامات


سوال

اللہ کے راضی ہونے کی کون سی تین علامات ہیں؟ 

جواب

اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کے مختلف علامات ہیں، ان میں سے ایک اللہ کی طرف سے عبادت کی توفیق ملنی ہے، جیسا کہ درجِ ذیل آیت میں مذکور ہے:

وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً وَآتاهُمْ تَقْواهُمْ (17)

ترجمہ:اور جو لوگ راہ پر ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے،اور ان کو تقوے کی توفیق دیتا ہے۔

(سورۃ محمد، رقم الآیۃ:17، ترجمہ: بیان القرآن)

اسی طرح اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی ایک نشانی خدا کی  طرف سے دل نرم ہونا ہے، جیسا کہ درجِ ذیل روایت میں ہے:

 "عن عائشة، أنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا أراد الله عز وجل بأهل بيت خيرا، أدخل عليهم الرفق ".

(مسند احمد بن حنبل، مسند النساء، مسند الصديقة عائشة بنت الصديق رضي الله عنها، رقم الحدیث:24427، ج:40، ص:488، ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالی ارادہ کرے کسی گھر والوں کے ساتھ خیر کا تو ان میں نرمی ڈال دیتے ہیں۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی ایک علامت خدا کی طرف سے گناہوں کے ارتکاب سے محفوظ ہونا ہے، جیسا کہ درجِ ذیل روایت میں ہے:

"عن عطاء، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله قال: من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب، وما تقرب إلي عبدي بشيء أحب إلي مما افترضت عليه، وما يزال عبدي يتقرب إلي بالنوافل حتى أحبه، فإذا أحببته: كنت سمعه الذي يسمع به، وبصره الذي يبصر به، ويده التي يبطش بها، ورجله التي يمشي بها، وإن سألني لأعطينه، ولئن استعاذني لأعيذنه، وما ترددت عن شيء أنا فاعله ترددي عن نفس المؤمن، يكره الموت وأنا أكره مساءته".

(صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، رقم الحدیث:6502، ج:8، ص:105، ط:دارطوق النجاۃ)

ترجمہ:"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس شخص نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی، میرا اس کے ساتھ اعلان جنگ ہے،  اور میرا بندہ جن چیزوں سے مجھ سے قریب ہوتا ہے ان میں سب سے محبوب وہ چیزیں ہیں جو میں نے اس پر فرض قراردی ہیں، اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ اور جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو پھر  مَیں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پیر بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو میں اسے ضرور دیتا ہوں، اور اگر وہ کسی چیز سے میری پناہ چاہتا ہے تو میں اسے ضرور پناہ دیتا ہوں اور کسی چیز کے کرنے میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا تردد مومن کی روح قبض کرنے پر ہوتا ہے جو موت کو ناپسند کرتا ہے اور مجھے اسے غمگین کرنا نا پسند ہوتا ہے۔"

اسی طرح مختلف روایات میں مختلف امور کو اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی علامت قرار دی گئی ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100643

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں