بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کو گواہ بنا کر نکاح کرنا


سوال

کیا لڑکا لڑکی اللہ پاک کو گواہ بنا کر نکاح کر سکتے ہیں اور کیا ایک دوسرے کو اللہ تعالیٰ کی امانت میں رکھ سکتے ہیں؟

جواب

 نکاح  منعقد  ہونے کے لیے دولہا و دلہن کی جانب سے ایجاب و قبول کرتے  وقت شرعی گواہوں  (دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد دو عورتوں)  کا موجود ہونا شرعاً  ضروری ہوتا ہے، پس گواہوں کی غیر موجودگی میں اللہ کو گواہ بنا کر لڑکا لڑکی کے ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

باقی اللہ تعالیٰ کی امانت میں رکھنے سے سائل کی کیا مراد ہے،  وضاحت فرما کر دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔

سنن الترمذی میں ہے:

’’رَوَى أَصْحَابُ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ ‘‘.

( بَابُ مَا جَاءَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ،٣/ ٤٠٣، رقم الحديث: ١١٠٤)

’’(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب‘‘.

(الدر المختار شرح تنوير الأبصار، كتاب النكاح، ١/ ١٧٨)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں