بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کو بھی مجھ پر رحم نہیں آتا کہنے کا حکم


سوال

. چھوٹا بچہ رو رہا تھا، ستا رہا تھا ،  شوہر بھی توجہ دھیان نہیں دے رہا تھا تو غصہ   چڑ چڑ اپن کی وجہ سے بیوی کے منہ سے یہ الفاظ جاری ہوگئے:  " اللّہ کو بھی مجھ پر رحم نہیں آتا"،  یہ سنتے ہی شوہراس کو تنبیہ کرتا اور کہتا ہے "توبہ استغفار کرو ،  کلمہ پڑھو"،  تو وہ پھر توبہ استغفار کرلیتی ہے،  کلمہ بھی پڑھ لیتی ہے اور اس کو اپنی غلطی کا احساس بھی ہوتا ہے،  اور شوہر اس سے پھر پوچھتا ہے کہ یہ الفاظ اس نے اپنے ارادے نیت سے کہے یا کیسے؟ تو وہ کہتی ہے کہ اس کا ارادہ نیت کیا تھا ایسا کہنے میں کچھ بھی اس کو پتا نہیں،  اور نہ اس کو پتا تھا کہ ایسا کہنا کفر ہے،  یہ کفریہ کلمہ ہے،  بسں غصہ،  چڑ چڑ کی وجہ سے وہ الفاظ جاری ہو گئے۔

تو کیا ایسی صورت میں بیوی پر کفر لاحق ہوا؟ نکاح ٹوٹ گیا ؟  جب کہ شوہر اس کو اس سے پہلے بھی بتاتے رہا تھا کہ کفریہ الفاظ،  بول کے بارے میں کہ بول چال میں ہم کو احتیاط کرنا چاہیے،  لیکن پھر بھی بیوی کے منہ سے ایک دن اس طرح کے الفاظ جاری ہوۓ اور اب وہ کہتی ہے کہ یہ جملہ خاص (" اللّہ کو بھی مجھ پر رحم نہیں آتا") کے بارے میں نہیں پتا تھا کہ یہ بھی کفریہ ہے تو کیا ایسی صورت میں کفر لاحق ہوگا؟  نکاح پر فرق پڑا؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں بیوی کا یہ کہنا کہ "اللہ کو بھی مجھ پر رحم نہیں آتا"یہ جملہ اللہ کی شان میں استعمال کرنا  مناسب نہیں ہےبے ادبی ہے   ،اس جملہ  سے مقصود اللہ کی ذات سے صفت کی نفی نہیں بلکہ بے خیالی سے  اپنی تکلیف اور غم کا اظہار ہے ؛لہذا اس جملہ کی وجہ وہ ایمان سے خارج نہیں ہوں گی ،باقی اس پر توبہ  استغفار کرلیا تو کافی ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده ووعيده، أو جعل له شريكا، أو ولدا، أو زوجة، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص ويكفر بقوله يجوز أن يفعل الله تعالى فعلا لا حكمة فيه ويكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر كذا في البحر الرائق".

(کتاب السیر،الباب التاسع فی احکام المرتدین ،ج:2،ص:258،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں