بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی نیت کرنے کے بعد اس رقم سے زکوۃ ادا کرنا


سوال

میں اپنی آمدنی کا یا منافع کا10 فیصد اللہ  کی راہ میں خرچ کرتا ہوں،  کیا ان پیسوں سے میں زکات  دے سکتا ہوں؟اور کیا قسم توڑنے کاکفارہ بھی دے سکتا ہوں ؟یا پھر زکات اور کفارہ الگ پیسوں سے دینا ہو گا؟ 

جواب

اگر آپ نے اپنے منافع یا آمدنی میں سے دس فیصد حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی محض نیت کی ہے، نذر اور منت   کے ذریعہ (یعنی زبان سے الفاظ ادا کرکے) اس کو اپنے اوپر لازم نہیں کیا ہے تو  اِسی حصہ میں سے زکات اور قسم کا کفارہ ادا کرنا درست ہو گا، لیکن بہتر یہ ہے کہ دونوں مدوں کو الگ الگ رکھا جائے،  جو حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کو الگ خرچ کریں  اور زکات اور قسم کا کفارہ الگ خرچ کریں۔

لیکن اگر آپ  نے  زبان سے الفاظ ادا کرکے اپنی آمدنی کے دس فیصد حصے کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا  اپنے اوپر لازم کیا ہے تو  یہ نذر منعقد ہوگئی، ایسی صورت میں اس مد میں سے  زکات اور قسم کا کفارہ ادا کرنا   درست نہیں ہو گا۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں