بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کے نام والا کاغذ پھینکنا


سوال

1: اگر ہم سے  تعویذ گم ہو جائے تو کیا مسئلہ ہے؟

2: اگر کسی کاغذ پر ہم نے اللہ کا نام لکھا ہے تو کیا اگر ہم اس کو پھینک دیں تو کیا  حکم ہے؟

جواب

1: تعویذ اگر غلطی سے   گم ہو جائے تو شرعاً اس میں کوئی مسئلہ  نہیں ہے۔ اس سوال کا اگر کچھ اور مقصد ہے تو  اس کو واضح کرکے دوبارہ سوال بھیج سکتے ہیں۔

2: جس کاغذ پر ”اللہ تعالیٰ “ کا نام لکھا ہو ،   اس کو اَدب سے رکھنا اور بے ادبی سے بچانا واجب ہے، اس کو پھینکنا جائز نہیں ہے،  اگر ایسے کاغذات کو ردّی میں ڈالنا ہو یا کسی دنیاوی مقصد میں استعمال کرنا ہو تو پہلے اس میں سے ”اللہ تعالیٰ “ کے نام کو مٹادیا جائے۔ اس کے بعد  ان کو کسی بھی دنیاوی کام کے لیے استعمال کیاجاسکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"بساط أو غيره كتب عليه الملك لله يكره بسطه واستعماله لا تعليقه للزينة."

 (1 /،178، 179،کتاب الطهارة، ط: سعيد)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ویکرہ أن یجعل شیئاً في کاغذ فیها اسم اللّٰه تعالٰی کانت الکتابة علی ظاهرها أو باطنها."

(5/ 322،كتاب الكراهية، ط: رشيدية)

فقط واللہ ٱعلم


فتوی نمبر : 144405101528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں